اسلام آبادچیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہاہے کہ ماضی میں آئینی حکم پر عمل میں کم عزمی سے پاکستانی معاشرے میں دہشت گردی اور شدت پسندی بھی بڑھی، پاکستان اور بھارت کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں جو پرامن مذاکراتی طریقہ سے حل نہ ہوسکے ۔پاکستانی کے دورے پر آئے ہوئے بھارتی وکلا کے وفد نے اپنے صدر سپریم کورٹ بار ، پراوین پاریکھ کی قیادت میں ، سپریم کورٹ ، اسلام آباد میں عدالت عظمی کے ججز سے ملاقات کی، چیف جسٹس نے اس موقع پر خطاب میں کہاکہ پاک بھارت عدلیہ کا مشترکہ ثقافتی، سماجی اور قانونی پس منظر ہے، عوامی مفاد سے متعلق مقدمات میں بھارتی عدلیہ نے مثالی فیصلے دیئے ہیں،پاکستان میں بھی سپریم کورٹ نے وسیع تر عوامی مفاد میں ازخود نوٹسز لئے، انہوں نے کہاکہ قابل افسوس ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنے قیام کے بعد سے بہتر ہمسائیگی تعلقات استوار نہیں کرسکے ، دنیا میں ایسا کوئی تنازع یا مسئلہ نہیں ہوتا جس کا پرامن مذاکراتی حل نہ ہو، چیف جسٹس نے کہاکہ کمزور حکمرانی قانون اور آئین کے مسلسل معطل رہنے سے معاشرے متاثر اور حکومتی رٹ کمزور ہوتی ہے، موجودہ پاکستان نے خود کو کامیابی سے آئین پر عملدرآمد والے قانونی معاشرے میں ڈھالا ہے،ایسی کوئی وجہ موجود نہیں کہ پاکستان مہذب اور ترقی پسند معاشرے کی پوزیشن واپس حاصل نہ کرسکے۔