بادشاہوں کے ڈھنگ ہی نرالے ہوتے ہیں۔یہی حال لیبیا کے شاہی رہنماکرنل معمرقذافی کا تھا
gaddafi bodyguards
جواپنی حفاظت کیلئے صرف خواتین باڈی گارڈزکوساتھ رکھتے تھے۔طرابلس پرمخالفین کے قبضے کے بعد قذافی اوران کی باڈی گارڈچالیس حسینائیں لاپتا ہوگئیں۔معمر قذافی کا 41 سالہ طویل ترین دورحکومت اور طرز حکمرانی آخری سانسیں لے رہاہے۔ مخالفین کا دعوی ہے کہ لیبیا کا نوے فیصد حصہ ان کے قبضے میں ہے۔ مگر طرابلس کے صدارتی محل اور اس کے مکینوں کی خبرکسی کو نہیں۔ شاہانہ مزاج رکھنے والے معمر قذافی نہ صرف خود منظر نامے سے غائب ہیں بلکہ ان کی باڈی گارڈ 40 دو شیزاوں کا بھی کچھ اتا پتا نہیں۔ دور حا ضر کے سب سے بڑے ڈکٹیٹر کی حفاظت کی ذمے داری لیبیا کے مردوں پر نہیں بلکہ 40 حسیناوں کے نازک کندھوں پر ہے۔جنھوں نے اپنی زندگی کرنل قذافی کیلئے وقف کر رکھی ہے اور دن رات ان کی نگہبانی پر ماموررہتی ہیں۔ ان حسیناوں کا انتخاب خود معمر قذافی کرتے تھے۔انتخاب کی شرط ایک ہی ہوتی تھی کہ وہ اپنی ذاتی زندگی اور دنیا کوبھول کر مرتے دم تک اپنے مالک کی جان کی حفاظت کی قسم کھائیں۔اس کی مثال 1998 کا ایک حملہ ہے جس میں بندوق سے گولی نکلی تو معمر قذافی کے نام کی تھی لیکن ایک باڈی گارڈجیالی نے قذافی کے آگے آکر اپنی قسم کی لاج رکھ لی۔کرنل قذافی بھی اپنی پرسنل باڈی گارڈز کا بہت خیال رکھتے تھے۔ اچھا لباس ، میک اپ ، جیولری ، اونچی ہیل والے جوتوں کا استعمال ان باڈی گارڈز کی ڈیوٹی کا حصہ ہیں تاکہ وہ دلکش اور خوبصورت دکھائی دیں۔طرابلس پر مخالفین کے قبضے کے دعوے کے بعد معمر قذافی اور ان کی 40 باڈی گارڈز کا غائب ہو جانا معمہ بن کر رہ گیا ہے ، دیکھیں اس سے پردہ کب اٹھتاہے۔