لیبیا کی عبوری قومی کونسل نے معمر قذافی کو پکڑنے پر 16 لاکھ 70 ہزار ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔لیبیا کے باغی گروپ ٹی این سی کے راہنما مصطفی عبدالجیل نے بدھ کے روز کہا کہ مسٹر قذافی کو جلدازجلد گرفتار کرنے کے لیے انعامی رقم مقامی تاجروں کے تعاون سے دی جائے گی۔ قذافی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں ، لیکن امریکی عہدے داروں کا کہناہے کہ ان کا خیال ہے کہ وہ ابھی لیبیا میں ہی کہیں چھپے ہوئے ہیں۔بدھ کی صبح طرابلس میں سابق صدر کی رہائش گاہ با العزیزیہ پر دوبارہ جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ جب کہ ایک روز قبل باغی جنگجوں نے سابق صدر کے اس مرکز کا کنٹرول حاصل کرلیاتھا۔قذافی فورسز کے ایک مخالف راہنما انیس الشریف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طرابلس کے کچھ بچے کچے حصوں میں باغی جنگجو ، حکومت کے حامیوں کے ساتھ اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔طرابلس کے مغرب میں واقع ایک قصبے زوارہ سے بھی جھڑپوں کی خبریں ملی ہیں۔حکومت کے حامی ایک ٹیلی ویژن چینل نے مسٹر قذافی کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے، نیٹو کے درجنوں فضائی حملوں کے بعد حکمت عملی کے تحت طرابلس کااپنا احاطہ خالی کیا ہے ۔الراعی ٹیلی ویژن نے بدھ کے روز کہا کہ مسٹر قذافی نے ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن سے لیبیا کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیٹو کی جارجیت کے خلاف لڑتے ہوئے فاتح یا شہید کا درجہ حاصل کرنے پسند کریں گے۔