لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کی مخالف فوج نے کہا ہے کہ اس نے بنی ولید میں موجود لیبیائی رہنماوں کے حامیوں کو ہتھیار ڈالنے کی مہلت میں اضافہ کیا ہے اور اب ان کے پاس اس کام کے لیے اختتامِ ہفتہ تک کا وقت ہے۔ منگل کو ذرائع ابلاغ کے مطابق اس سے قبل باغیوں نے کہا تھا کہ بنی ولید سے متعلق مذاکرات نا کام ہو گئے ہیں اور اب قصبے پر حملہ یقینی ہے تاہم اب لیبیا کی عبوری حکومت کے سربراہ مصطفی عبدالجلیل نے کہا ہے کہ ہفتہ کی طے شدہ مدت تک مذاکرات جاری رہیں گے۔ مصطفی عبدالجلیل نے کہاکہ روپوش لیبیائی رہنما کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام اور متسم قذافی بنی ولید چھوڑ کر چلے گئے ہیں جو لوگوں کو ہتھیار ڈالنے سے روک رہے تھے۔طرابلس کے جنوب مشرق میںبنی ولید ان چار شہروں میں سے ہے جو اب بھی معمر قذافی کے حامیوں کے قبضے میں ہیں۔ لیبیا کی عبوری حکومت کی فوج کے سینکڑوں مسلح جوانوں نے بنی ولید کا تین اطراف سے محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ شہر پر حملے کے لیے تیار ہیں۔