قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے نا معلوم ملزمان 8 روز گزرنے کے باوجود گرفتار نہ ہو سکے

مصطفی آباد/للیانی: قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے نا معلوم ملزمان 8روز گزرنے کے باوجود گرفتار نہ ہو سکے، نجی سکول کے خلاف پروپگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں،حاجی شیخ ظفر نے اپنی زکات سے معززین علاقہ کی مشاورت سے سکول بنایاجس میں بچوں کیلئے کتابیں وردیاں اور دوپہر کا کھانے فری دینے کا اعلان کیا تھا، سکول میں مقبولیت سے خائف عناصر کی کاروائی ہو سکتی ہے۔

سروے میں دیہاتیوں کی تاثرات، تفصیلات کے مطابق 18اپریل کی رات نواحی گائوں لیل میں نا معلوم افراد نے قرا ن پاک کی بے حرمتی کی تھی، نا معلوم افراد نے قرآن پاک کو تیز دھار آلہ سے کاٹ کر مدرسہ ہاشمیہ کے صحن اور باہر سٹرک پر پھینک دئیے تھے، رات ایک بجے سرہالی کلاں کے ایک نجی سکول کا پرنسپل سرور جب اپنی گاڑی پر لیل گیا تو اس نے قرآن پاک کے اوراق دیکھے، سروے میں سابقہ نائب ناظم مبین، عباس اور مدرسہ ہاشمیہ کے قاری محمد خالد نے کہا کہ حاجی شیخ ظفر کے بارے میں پروپگنڈا بے بنیاد ہے ہم نے اس میں کوئی ایسی بات نہیں دیکھی جس کی بنیاد پر ہم اس پر الزام لگا سکیں، چند دیہاتیوں نے کہا کہ یہ پرائیوٹ سکول مالکان یا کسی شخص کی سازش ہو سکتی ہے جو سکول میں مقبولیت سے خائف ہو، شیخ ظفر کی طرف سے بنائے گئے سکول کے پرنسپل افضال نے کہا کہ ہمارے سکول بنانے کا مقصد علاقہ کے مستحق بچوں کی خدمت کے علاوہ کچھ نہیں شیخ ظفر نے اپنے ذکات کی رقم سکول پر صرف کرنے کیلئے اہل علاقہ کی مشاورت سے سکول بنایا، اگر اہلیان علاقہ کسی ہسپتال کا ڈسپنسری کی شفارش کرتے تو ہم وہ بنا دیتے،سروے میں دیہاتیوں نے کہا کہ جدید طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قرآن پاک کے اوراق پر لگے ہاتھوں کے نشانات کے فنگر پرٹن لیکر ملزمان کو بے نقاب کیا جا سکتا ہے، اہل علاوہ کی بڑی تعداد نے وزیر اعلی پنجاب ، ڈی آئی جی و ڈی پی او قصور جواد قمر سے فوری نوٹس لیتے ہوئے ملوث افراد کو بے نقاب کرکے سخت سے سخت سزادینے کا مطالبہ کیا ہے۔