قربانی کا حکم

qurbani

qurbani

قربانی کاحکم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی کے دن ابن آدم کے اعمال میں سے کوئی عمل اللہ کے یہاں قربانی کے خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں ہے، قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں ، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا، بے شک خون اللہ کے یہاں زمین پر گرنے سے پہلے قبول ہوجاتا ہے لہذا خوش دلی کے ساتھ قربانی دو۔
حوالہ
مَاعَمِلَ ابْنُ اٰدَمَ مَنْ عَمِلٍ یَوْمَ النَّحْرِأَحَبَّ اِلٰی اللہ مِنْ اهْرَاقِ الدَّمِ، اِنَّہا لَتَأتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقُرُوْنِھَاوأَشْعَارِھَا، وَأَظْلاَفِھَا، وَاِنَّ الدَّمْ لَیَقَعُ بِمَکَان قَبْلَ أَنْ یَّقَعَ بِالْأَرْضِ، فَطِیْبُوْابِھَانَفْسًا (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْأُضْحِيَّةِ)

 

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس وسعت ہو اور قربانی نہ دے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ ہو۔
حوالہ

مَنْ کَانَ لَہٗ سَعَۃٌ وَلَمْ یُضَحِّ فَلاَ یَقْرُبَنَّ مُصَلاَّنَا (ابن ماجه بَاب الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا )

اضحیہ اس جانور کو کہتے ہیں جسے عیدالاضحیٰ کے دن ذبح کیا جاتا ہے۔
حوالہ
(المصباح المنير)
اضحیہ کے شرعی معنی ہیں:مخصوص جانور کا مخصوص وقت میں عبادت کی نیت سے ذبح کرنا۔
حوالہ
(التعريفات)
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک قربانی واجب ہے اور اسی پر فتوی ہے،اور صاحبين رحمہما اللہ کے نزدیک قربانی سنت مؤکدہ ہے ۔
حوالہ
(بدائع الصنائع كتاب التضحية )

قربانی ان لوگوں پر واجب ہے جن میں مندرجہ ذیل شرطیں پائی جائیں۔

مسلمان ہو: کافر پر قربانی واجب نہیں ہے۔
حوالہ
مِنْهَا الْإِسْلَامُ فَلَا تَجِبُ عَلَى الْكَافِرِ لِأَنَّهَا قُرْبَةٌ وَالْكَافِرُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِ الْقُرَبِ (بدائع الصنائع فَصْل فِي شَرَائِطِ وُجُوبِ فِي الْأُضْحِيَّةَ: ۲۵۰/۱۰)عن أَنَس أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمسلمينَ (بخاري بَاب زَكَاةِ الْغَنَمِ)۔

آزاد ہو: غلام پر قربانی واجب نہیں ۔
حوالہ
عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ :لَيْسَ فِي مَالِ الْعَبْدِ زَكَاةٌ. (مصنف ابن ابي شيبة فِي مَالِ الْعَبْدِ ، مَنْ قَالَ لَيْسَ فِيهِ زَكَاةٌ)

مقیم ہو:مسافر پر قربانی واجب نہیں ہے۔
حوالہ
عن إبراهيم قال رخص للحاج والمسافر في أن لا يضحي
(مصنف عبد الرزاق باب الضحايا )
مالدار ہو: فقیر پر قربانی واجب نہیں ہے۔
حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا
(ابن ماجه بَاب الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا )

قربانی کے واجب ہونے کے لئے نصاب پر مکمل سال کا گذرنا شرط نہیں ہے؛ بلکہ قربانی اس وقت واجب ہوتی ہے جبکہ مسلمان عیدالاضحی کے دن اپنی ضروریات اصلیہ کے علاوہ مقدار نصاب کا مالک ہو۔
حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدَ سَعَةً فَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا
(مسند احمد مسند أبي هريرة رضي الله عنه)

قربانی کاوقت

قربانی کاوقت دسویں ذوالحجہ کے دن طلوع فجر کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور بارھویں ذوالحجہ کے دن غروب سے پہلے پہلے تک باقی رہتا ہے ، لیکن شہر اور بڑے دیہات والوں کو عید کی نماز سے پہلے ذبح کرنا جائزنہیں ہے۔
حوالہ
عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا
(بخاري بَاب سُنَّةِ الْعِيدَيْنِ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ )
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ الْأَضْحَى يَوْمَانِ بَعْدَ يَوْمِ الْأَضْحَى
(موطا مالك بَاب الضَّحِيَّةِ عَمَّا فِي بَطْنِ الْمَرْأَةِ وَذِكْرِ أَيَّامِ الْأَضْحَى )
عن جُنْدَبَ بْن سُفْيَانَ الْبَجَلِيَّ قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا أُخْرَى وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ
(بخاري بَاب مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ أَعَادَ )
عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ ضَحَّى خَالِي أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً مِنْ الْمَعْزِ فَقَالَ ضَحِّ بِهَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ ثُمَّ قَالَ مَنْ ضَحَّى قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِهِ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ وَأَصَابَ سُنَّةَالمسلمین
(مسلم، بَاب وَقْتِهَا)

چھوٹے گاؤں والوں کے لئے جہاں عید کی نماز واجب نہیں ہوتی،طلوع فجر کے بعد قربانی کا ذبح کرنا جائز ہے۔
حوالہ
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ الْأَضْحَى يَوْمَانِ بَعْدَ يَوْمِ الْأَضْحَى
(موطا مالك بَاب الضَّحِيَّةِ عَمَّا فِي بَطْنِ الْمَرْأَةِ وَذِكْرِ أَيَّامِ الْأَضْحَى)
قربانی کے دنوں میں سے پہلے دن قربانی کا ذبح کرناافضل ہے، پھر دوسرے دن، پھر تیسرے دن۔
حوالہ
عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُمْ قَالُوا:أَيَّامُ النَّحْرِ ثَلَاثَةٌ، أَفْضَلُهَا أَوَّلُهَا
(نصب الراية كِتَابُ الْأُضْحِيَّةِ )
قربانی کے جانور کو بذات خود ذبح کرنا مستحب ہے جبکہ وہ اچھی طرح ذبح کرسکتا ہو، ہاں! اگر وہ اچھی طرح ذبح نہ کرسکتا ہوتو بہتر یہ ہے کہ کسی سے مدد لے اس کو چاہئے کہ ذبح کے وقت موجود رہے ۔
حوالہ
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ (بخاري بَاب فِي أُضْحِيَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ۵۱۲۸)ٌ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم :« يَا فَاطِمَةُ قَوْمِى فَاشْهَدِى أُضْحِيَتَكِ فَإِنَّهُ يُغْفَرُ لَكِ بِأَوَّلِ قَطْرَةٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِهَا كُلُّ ذَنْبٍ عَمِلْتِيهِ وَقُولِى إِنَّ صَلاَتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ المسلمین». قِيلَ :يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لَكَ وَلأَهْلِ بَيْتِكَ خَاصَّةً فَأَهْلُ ذَلِكَ أَنْتُمْ أَمْ لِلْمسلمينَ عَامَّةً قَالَ :بَلْ لِلْمسلمينَ عَامَّةً
(السنن الكبري للبيهقي باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ ذَبْحِ صَاحِبِ النَّسِيكَةِ نَسِيكَتَهُ بِيَدِهِ وَجَوَازُ الاِسْتِنَابَةِ فِيهِ۔۔ الخ )
قربانی کے جانور کا دن میں ذبح کرنا مستحب ہے، لیکن اگر اسے رات میں ذبح کرے تو کراہت کے ساتھ جائز ہے۔
حوالہ
عن ابن عباس :أن النبي صلى الله عليه و سلم نهى أن يضحى ليلا
(المعجم الكبير أحاديث عبد الله بن العباس بن عبد المطلب بن هاشم )
اگر کسی وجہ سے عید کی نماز چھوٹ جائے تو زوال کے بعد قربانی کے جانور کا ذبح کرنا جائز ہے۔
حوالہ
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ الْأَضْحَى يَوْمَانِ بَعْدَ يَوْمِ الْأَضْحَى
(موطا مالك بَاب الضَّحِيَّةِ عَمَّا فِي بَطْنِ الْمَرْأَةِ وَذِكْرِ أَيَّامِ الْأَضْحَى)
اگر شہر میں کئی جگہ عید کی نماز کی جماعتیں ہوتی ہو ں تو شہر میں پڑھی جانے والی پہلی نماز کے بعد ذبح کرنا جائز ہے۔
حوالہ
عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ ضَحَّى خَالِي أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً مِنْ الْمَعْزِ فَقَالَ ضَحِّ بِهَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ ثُمَّ قَالَ مَنْ ضَحَّى قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِهِ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ وَأَصَابَ سُنَّةَالمسلمین
(مسلم، بَاب وَقْتِهَا )

قربانی میں کونسا جانور ذبح کرنا جائز اور کونسا نہیں؟

جانوروں میں سے صرف
اونٹ
گائے
بھینس
اور بکری کی قربانی صحیح ہے۔
حوالہ
عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ
(مسلم، بَاب سِنِّ الْأُضْحِيَّةِ )
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ
(مسلم، بَاب الِاشْتِرَاكِ فِي الْهَدْيِ وَإِجْزَاءِ الْبَقَرَةِ وَالْبَدَنَةِ كُلٍّ مِنْهُمَا عَنْ سَبْعَةٍ )

قربانی میں وحشی جانور کا ذبح کرنا جائز نہیں ہے۔
حوالہ
عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ
(بخاري بَاب أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ )
بکری ایک شخص کی طرف سے کافی ہوگی، اونٹ، گائے اور بھینس سات لوگوں کی طرف سے اس وقت کافی ہوں گے جبکہ ان میں سے ہر ایک کا ساتواں حصہ ہو اگر ان میں سے کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہوگیا تو قربانی تمام لوگوں کی طرف سے صحیح نہ ہوگی۔
حوالہ
عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ
(مسلم، بَاب سِنِّ الْأُضْحِيَّةِ)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ (مسلم، بَاب الِاشْتِرَاكِ فِي الْهَدْيِ وَإِجْزَاءِ الْبَقَرَةِ وَالْبَدَنَةِ كُلٍّ مِنْهُمَا عَنْ سَبْعَةٍ)

گائے، اونٹ اوربھینس کی قربانی سات لوگوں کی طرف سے صحیح ہے جبکہ ان میں سےہر ایک قربانی کا ثواب چاہتا ہو، ہاں اگر ان میں کوئی گوشت کا طالب ہو تو قربانی تمام لوگوں کی طرف سے صحیح نہ ہوگی۔
حوالہ
لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ (الحج37)
عن عُمَرَ بْن الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ
(بخاري بَاب بَدْءُ الْوَحْيِ)
عن حسن قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :من ضحى طيبة بها نفسه محتسبا لأضحيته كانت له حجابا من النار (المعجم الكبير حسن بن علي بن أبي طالب رضي الله عنه يكنى أبا محمد)

اس بکری کی قربانی جائز ہے جس کا ایک سال مکمل ہوچکا ہو اور دوسرے سال میں وہ داخل ہوگئی ہو، دنبہ میں سے ایک سال سے کم کے بچے کو اگر اس پر سال کا اکثر حصہ گزرچکا ہو، اور اس کا موٹاپا اتنا ہو کہ وہ ایک سال کا دکھائی دیتا ہو تو اس کی قربانی دینا جائز ہے۔
حوالہ
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يَقْسِمُهَا عَلَى صَحَابَتِهِ فَبَقِيَ عَتُودٌ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ضَحِّ بِهِ أَنْتَ
(بخاري بَاب وَكَالَةُ الشَّرِيكِ الشَّرِيكَ فِي الْقِسْمَةِ وَغَيْرِهَا الخ)
عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ(مسلم، بَاب سِنِّ الْأُضْحِيَّةِ )

گائے اور بھینس میں سے اسی کی قربانی جائز ہے جس کے دوسال مکمل ہوچکے ہوں اور وہ تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہو، اونٹ میں سے اسی کی قربانی جائز ہے جس کے پانچ سال مکمل ہوچکے ہوں اور چھٹے سال میں داخل ہوچکا ہو۔
حوالہ
عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ
(مسلم، بَاب سِنِّ الْأُضْحِيَّةِ)
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ فِي الضَّحَايَا وَالْبُدْنِ الثَّنِيُّ فَمَا فَوْقَهُ
(موطا مالك بَاب الْعَمَلِ فِي الْهَدْيِ حِينَ يُسَاقُ)
عَنْ كُلَيْبٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ مُجَاشِعٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ فَعَزَّتْ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ الْجَذَعَ يُوَفِّي مِمَّا يُوَفِّي مِنْهُ الثَّنِيُّ
(ابوداود بَاب مَا يَجُوزُ مِنْ السِّنِّ فِي الضَّحَايَا )

قربانی میں ذبح کئے جانے والے جانور کا موٹااور تمام عیوب سے صحیح سالم ہونا افضل ہے، لیکن اگر ایسے جانور کی قربانی دی جائے جس کے پیدائشی طور پر سینگ نہ ہو تو قربانی جائز ہے، اسی طرح اگر ایسے جانور کو ذبح کرے جس کے سینگ کا کچھ حصہ ٹوٹ گیا ہوتو قربانی جائز ہے، ہاں اگر سینگ کی ٹوٹن کھوپڑی تک پہنچ جائے تو صحیح نہیں ہے۔
حوالہ
عن أَبي الْأَشَدِّ السُّلَمِيّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كُنْتُ سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَمَرَنَا نَجْمَعُ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنَّا دِرْهَمًا فَاشْتَرَيْنَا أُضْحِيَّةً بِسَبْعِ الدَّرَاهِمِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَغْلَيْنَا بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَفْضَلَ الضَّحَايَا أَغْلَاهَا وَأَسْمَنُهَا
(مسند احمد حديث جد أبي الأشد السلمي رضي الله عنه )
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ قُلْتُ فَإِنْ وَلَدَتْ قَالَ اذْبَحْ وَلَدَهَا مَعَهَا قُلْتُ فَالْعَرْجَاءُ قَالَ إِذَا بَلَغَتْ الْمَنْسِكَ قُلْتُ فَمَكْسُورَةُ الْقَرْنِ قَالَ لَا بَأْسَ أُمِرْنَا أَوْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَيْنِ وَالْأُذُنَيْنِ
(ترمذي بَاب فِي الضَّحِيَّةِ بِعَضْبَاءِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ)
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ قَالَ قَتَادَةُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ الْعَضْبُ مَا بَلَغَ النِّصْفَ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ (ترمذي بَاب فِي الضَّحِيَّةِ بِعَضْبَاءِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ )

اسی طرح اگر خصی کیا ہو جانور ذبح کیا تو جائز ہے ، بلکہ وہ زیادہ بہتر ہے، اس لئے کہ اس کا گوشت زیادہ اچھا اور لذیذ ہوتا ہے۔
حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ اشْتَرَى كَبْشَيْنِ عَظِيمَيْنِ سَمِينَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مَوْجُوءَيْنِ فَذَبَحَ أَحَدَهُمَا عَنْ أُمَّتِهِ لِمَنْ شَهِدَ لِلَّهِ بِالتَّوْحِيدِ وَشَهِدَ لَهُ بِالْبَلَاغِ وَذَبَحَ الْآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَعَنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
(ابن ماجه بَاب أَضَاحِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)
وَرُوِّينَا فِى كِتَابِ الضَّحَايَا تَضْحِيَةَ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم بِكَبْشَيْنِ مَوْجُوئَيْنِ وَذَلِكَ لِمَا فِيهِ مِنْ تَطْيِيبِ اللَّحْمِ
(السنن الكبري للبيهقي باب كَرَاهِيَةِ خِصَاءِ الْبَهَائِمِ )

اسی طرح اگر خارشی جانور ذبح کرے اگر وہ موٹا ہو تو جائز ہے۔ہاں! اگر وہ خارشی جانور دبلا ہو تو پھر جائز نہیں۔
حوالہ
عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَفَعَهُ قَالَ لَا يُضَحَّى بِالْعَرْجَاءِ بَيِّنٌ ظَلَعُهَا وَلَا بِالْعَوْرَاءِ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَلَا بِالْمَرِيضَةِ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَلَا بِالْعَجْفَاءِ الَّتِي لَا تُنْقِي
(ترمذي بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ الْأَضَاحِيِّ)
کانے جانور کی قربانی بھی جائزنہیں ہے۔
حوالہ
عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَفَعَهُ قَالَ لَا يُضَحَّى بِالْعَرْجَاءِ بَيِّنٌ ظَلَعُهَا وَلَا بِالْعَوْرَاءِ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَلَا بِالْمَرِيضَةِ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَلَا بِالْعَجْفَاءِ الَّتِي لَا تُنْقِي
(ترمذي بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ الْأَضَاحِيِّ )
ایسے لنگڑے جانورکی قربانی بھی جائز نہیں ہے جو مَذبَحْ (ذبح کی جانےوالی جگہ)تک نہ چل سکتا ہو، ہاں اگر لنگڑا اس قدر ہو کہ تین پیروں سے چلتا ہو اور چوتھے پیر کو چلنے کے لئے سہارے کے طور پر زمین پر رکھتا ہو تو جائز ہے۔
حوالہ
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ قُلْتُ فَإِنْ وَلَدَتْ قَالَ اذْبَحْ وَلَدَهَا مَعَهَا قُلْتُ فَالْعَرْجَاءُ قَالَ إِذَا بَلَغَتْ الْمَنْسِكَ قُلْتُ فَمَكْسُورَةُ الْقَرْنِ قَالَ لَا بَأْسَ أُمِرْنَا أَوْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَيْنِ وَالْأُذُنَيْنِ
(ترمذي بَاب فِي الضَّحِيَّةِ بِعَضْبَاءِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ )
اسی طرح اتنے دبلے جانورکا ذبح کرنا جائز نہیں ہے جس کا دبلا پن اس قدر زیادہ ہو کہ اس کی ہڈی میں گودا باقی نہ رہ گیا ہو۔
حوالہ
عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَفَعَهُ قَالَ لَا يُضَحَّى بِالْعَرْجَاءِ بَيِّنٌ ظَلَعُهَا وَلَا بِالْعَوْرَاءِ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَلَا بِالْمَرِيضَةِ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَلَا بِالْعَجْفَاءِ الَّتِي لَا تُنْقِي
(ترمذي بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ الْأَضَاحِيِّ )

ایسے جانور کا ذبح کرنا جس کا اکثر کان یا اکثر دم چلی گئی ہو جائز نہیں ہے، ہاں اگر اس کے کان کے دوتہائی باقی ہوں اور ایک تہائی چلا گیا ہو تو صحیح ہے۔
حوالہ
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ قَالَ قَتَادَةُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ الْعَضْبُ مَا بَلَغَ النِّصْفَ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ (ترمذي بَاب فِي الضَّحِيَّةِ بِعَضْبَاءِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ)
عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم :« لاَ بَأْسَ بِالأُضْحِيَّةِ الْمَقْطُوعَةِ الذَّنَبِ
(السنن الكبري للبيهقي باب الرَّجُلِ يَشْتَرِى ضَحِيَّةً وَهِىَ تَامَّةٌ ثُمَّ عَرَضَ لَهَا نَقْصٌ وَبَلَغَتِ الْمَنْسَكَ )

اسی طرح ایسے جانور کا ذبح کرنا جس کے دانت ٹوٹ گئے ہوں جائز نہیں ہے، ہاں اگر زیادہ دانت باقی ہوں تو صحیح ہے۔
حوالہ
عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَفَعَهُ قَالَ لَا يُضَحَّى بِالْعَرْجَاءِ بَيِّنٌ ظَلَعُهَا وَلَا بِالْعَوْرَاءِ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَلَا بِالْمَرِيضَةِ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَلَا بِالْعَجْفَاءِ الَّتِي لَا تُنْقِي
(ترمذي بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ الْأَضَاحِيِّ)

اسی طرح ایسے جانور کا ذبح کرنا جس کے پیدائشی طورپر کان نہ ہو جائز نہیں۔
حوالہ
عن يَزِيد ذي مِصْرَ قَالَ :أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِىَّ فَقُلْتُ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِنِّى خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِى غَيْرَ ثَرْمَاءَ فَكَرِهْتُهَا فَمَا تَقُولُ؟ قَالَ :أَفَلاَ جِئْتَنِى بِهَا. قُلْتُ :سُبْحَانَ اللَّهِ تَجُوزُ عَنْكَ وَلاَ تَجُوزُ عَنِّى. قَالَ :نَعَمْ إِنَّكَ تَشُكُّ وَلاَ أَشُكُّ إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُصْفَرَةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَاءِ وَالْمُشَيِّعَةِ وَالْكَسْرَاءِ فَالْمُصْفَرَةُ الَّتِى تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّى يَبْدُوَ سِمَاخُهَا
(السنن الكبري للبيهقي باب مَا وَرَدَ النَّهْىُّ عَنِ التَّضْحِيَةِ بِهِ)

ایسے جانور کی قربانی جس کے تھن کے سرے کٹے ہوئے ہوں صحیح نہیں ہے۔

حوالہ
عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَفَعَهُ قَالَ لَا يُضَحَّى بِالْعَرْجَاءِ بَيِّنٌ ظَلَعُهَا وَلَا بِالْعَوْرَاءِ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَلَا بِالْمَرِيضَةِ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَلَا بِالْعَجْفَاءِ الَّتِي لَا تُنْقِي (ترمذي بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ الْأَضَاحِيِّ ۱۴۱۷) عن ابن عباس قال :قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :« لا يجوز في البدن العوراء ، ولا العجفاء ، ولا الجرباء ، ولا المصطلمة أطباؤها
(المعجم الاوسط للطبراني من اسمه دليل)

قربانی کے گوشت اور کھال کامصرف

قربانی دینے والے کو قربانی کا گوشت کھاناجائز ہے۔
حوالہ
ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ وَأَشْرَكَهُ فِي هَدْيِهِ ثُمَّ أَمَرَ مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ فَطُبِخَتْ فَأَكَلَا مِنْ لَحْمِهَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِهَا ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ إِلَى الْبَيْتِ
(مسلم، بَاب حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ )
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا ضَحَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ
(مسند احمد مسند أبي هريرة رضي الله عنه)

قربانی کا گوشت غریبوں اور مالداروں کو بھی کھلانا جائز ہے، بہتر یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کئے جائیں، تہائی کو صدقہ کرے ، تہائی اپنے اور اپنے اہل وعیال کے لئے رکھ لے اور تہائی رشتہ داروں اور دوستوں کودے؛ اگر پورا گوشت اپنے اہل وعیال کے لئے رکھ لے تو جائزہے۔
حوالہ
فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ۔
(الحج:۳۶)
عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ كُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا
(مسلم، بَاب بَيَانِ مَا كَانَ مِنْ النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَإِبَاحَتِهِ إِلَى مَتَى شَاءَ )
ابن عباس مرفوعاً في الأضحية قال :ويطعم أهل بيته الثلث ، ويطعم فقراء جيرانه الثلث ، ويتصدق على السؤال بالثلث قال الحافظ ، وأبو موسى :هذا حديث حسن ، ولقوله تعالى :فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر (منار السبيل لابن ضويان، إبراهيم بن محمد بن سالم
(المتوفى :1353هـ،باب الاضحية ۱۸۹/۱)

اگر قربانی نذر کی ہو تو قربانی دینے والے کا اس میں سے کھانا بالکل جائز نہیں ہے ، بلکہ تمام قربانی کو صدقہ کردے۔
حوالہ
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ۔
(التوبۃ:۶۰)
عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ:قَالَ عَلِيٌّ:لاَيُؤْكَلُ مِنَ النَّذْرِ، وَلاَمِنْ جَزَاءِ الصَّيْدِ، وَلاَمِمَّا جُعِلَ لِلْمَسَاكِينِ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، فِي هَدْيِ الْكَفَّارَةِ، وَجَزَاءِ الصَّيْدِ)

قربانی دینے والے کو قربانی کی کھال کو اپنے مصرف میں استعمال کرنا جائز ہے ، اسی طرح قربانی دینے والے کا قربانی کے کھال کو مالدار کو دینا بھی جائز ہے، لیکن اگر قربانی کی کھال کو بیچ دے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کی قیمت کو صدقہ کردے۔
حوالہ
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : مَنْ بَاعَ جِلْدَ أُضْحِيَّتِهِ فَلاَ أُضْحِيَّةَ لَهُ۔

(السنن الكبری للبيهقي،
باب لاَ يَبِيعُ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ شَيْئًا وَلاَ يُعْطِى أَجْرَ الْجَازِرِ مِنْهَا
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ وَأَنْ أَتَصَدَّقَ بِلَحْمِهَا وَجُلُودِهَا وَأَجِلَّتِهَا وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْهَا قَالَ نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا۔

(مسلم، بَاب فِي الصَّدَقَةِ بِلُحُومِ الْهَدْيِ وَجُلُودِهَا وَجِلَالِهَا)

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَبْلُغْ أَبُو الزُّبَيْرِ هَذِهِ الْقِصَّةَ كُلَّهَا أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ أَتَى أَهْلَهُ فَوَجَدَ قَصْعَةَ ثَرِيدٍ مِنْ قَدِيدِ الْأَضْحَى فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ فَأَتَى قَتَادَةَ بْنَ النُّعْمَانِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي حَجٍّ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ لَا تَأْكُلُوا الْأَضَاحِيَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ لِتَسَعَكُمْ وَإِنِّي أُحِلُّهُ لَكُمْ فَكُلُوا مِنْهُ مَا شِئْتُمْ قَالَ وَلَا تَبِيعُوا لُحُومَ الْهَدْيِ وَالْأَضَاحِيِّ فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَاسْتَمْتِعُوا بِجُلُودِهَا وَإِنْ أُطْعِمْتُمْ مِنْ لُحُومِهَا شَيْئًا فَكُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ۔
(مسند احمد، حديث قتادة بن النعمان رضي الله تعالى عنه)

قصاب کی اجرت نہ قربانی کے گوشت سے اور نہ اس کھال کی قیمت سے دی جاسکتی ہے۔
حوالہ
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ وَأَنْ أَتَصَدَّقَ بِلَحْمِهَا وَجُلُودِهَا وَأَجِلَّتِهَا وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْهَا قَالَ نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا۔
(مسلم، بَاب فِي الصَّدَقَةِ بِلُحُومِ الْهَدْيِ وَجُلُودِهَا وَجِلَالِهَا)