اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قطر اور سعودی عرب میں کشیدگی سے ایل این جی کی در آمد کا منصوبہ متاثر نہیں ہوگا۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کے وقت عالمی پابندیوں کا درست اندازہ نہیں لگایا گیا، نومبر 2014 تک قطر سے ایل این جی کی در آمد شروع ہو جائے گی، گیس کی سالانہ طلب 6 ارب کیوبک فٹ ہے جبکہ4 ارب کیوبک فٹ گیس دستیاب ہے، پاکستان تیل کی سالانہ ضروریات صرف 15 فیصد خود پیدا کرتا ہے 85 فیصد پٹرولیم مصنوعات در آمد کرتا ہے ، پاکستان آئل اینڈ گیس سربراہی کانفرنس کے نتیجے میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائرکے بارے میں آگاہی ملے گی۔ بدھ کو یہاں او جی ڈی سی ایل کے تحت کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے انھوں نے کہا کہ گیس کی طلب و رسد میں 2 ارب کیوبک فٹ کا فرق پورا کرنے کیلیے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔
صحافیوں سے بات چیت کے دوران وزیر پٹرولیم کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ قطر اور سعودی عرب کے مابین حالیہ کشیدگی سے ایل این جی کی در آمد کا منصوبہ متاثر نہیں ہو گا، ایران، پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کے وقت ایران پر عائد عالمی پابندیوں کا درست اندازہ نہیں لگایا گیا حالانکہ حکومت نے پاکستانی حدود میں گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کا ڈیزائن بھی تیار کر لیا ہے اور زمین کی نشاندہی بھی کر لی گئی ہے مگر جب تک ایران پر عالمی پابندیاں برقرار ہیں مذکورہ منصوبے پر عملدر آمد ناممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ قطر سے ایل این جی کی در آمد کا ٹھیکہ کھلی بولی کے ذریعے دیا جائیگا اور سب سے کم بولی دینے والی کمپنی کو ٹھیکہ ملے گا۔