کوئٹہ : (جیو ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں جب تک حقائق نہیں بتائے جائیں گے اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ کوئٹہ میں سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان میں امن و امان اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کی جانب سے آج تیسر روز بھی جاری ہے۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لاپتہ افراد کے حوالے سے ریمارکس دئیے کہ کسی نے ہمیں جرات کرکے یہ نہیں بتایا کہ جو لوگ بازیاب ہوئے وہ کہاں سے ملے، خفیہ ادارے رپورٹ دے رہے ہیں کہ لاپتہ افراد ان کے پاس نہیں تو کیا پولیس اور لیویز کے پاس ہیں انہوں نے زور دیا کہ ہمیں جب تک حقائق نہیں بتائے جائیں گے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اس موقع پر سیکرٹری داخلہ نے بیان دیا کہ ان کے پاس لاپتہ ہونے والے اکثر افراد کی رپورٹ نہیں، اسی دوران ڈی آئی جی ایف سی بریگیڈئر شہزاد عدالت میں پیش ہوئے ان سے جسٹس خلجی عارف نے استفسار کیا کہ آپ نے جو وردی پہن رکھی ہے اس کی عزت ہونی چاہئے مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ آپ سے خوفزدہ ہیں، چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا کہ عدالت میں جو بھی پیش ہورہا ہے وہ ایف سی پر ہی الزام لگا رہا ہے جس پر ڈی آئی جی ایف سی نے اسے افسوسناک قرار دیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے بیانات قلمبند کرائے جانے کا سلسلہ آج دوسرے روز بھی جاری رہا، گذشتہ روز 47لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند کئے گئے تھے۔