اسلام آباد : سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے حوالے سے حساس اداروں کو تحریری بیان ایک ہفتے میں عدالت میں جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ جسٹس شاکر اللہ جان کی سربراہی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے یہ حکم اس وقت دیا جب ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے کے آغا نے عدالت کو بتایا لا پتہ افراد کے حوالے سے حساس اداروں نے لا تعلقی کا اعلان کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان افراد کا نہ تو ان اداروں سے کوئی تعلق ہے اور نہ یہ لوگ ان کی تحویل میں ہیں۔ کے کے آغا نے عدالت کو بتایا392 میں سے 134 افراد بازیاب کروائے جا چکے ہیں اور 138 افراد کی بازیابی کے لئے کوششیں جاری ہیں دس کیسز بہت پرانے ہیں جن کی بازیابی کے لئے وزارت دفاع کی خصوصی کمیٹی کام کر رہی ہے۔ کے کے آغا نے بتایا کہ لاپتہ افراد کمیشن کے چئیرمیں الیکشن کمیشن کے رکن بن گئے ہیں جس پر جسٹس شاکر اللہ جان نے کہا کہ چھ ہفتے سے یہ عہدہ خالی ہے اب تک نئے چئیر مین کا تقرر کیوں نہیں کیا گیا کے کے آغا نے موقف اختیار کیا کہ کراچی کے حالات کی وجہ سے وزیر داخلہ مصروف تھے ایک ہفتے میں تقرر کر دیا جائے گا۔ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چئیر پرسن آمنہ جنجوعہ نے کہا کہ کمیشن نے اپنے قیام سے اب تک کوئی خاطرخواہ نتیجہ نہیں دیا ہے جبکہ معاوضے کی بات بھی محض اشک شوئی تک ہی محدود ہے معاوضے کے لئے جو فہرست حکومت کی دی جاتی ہے حکومت اس میں تبدیلی کر دیتی ہے۔ مقدے کی مزید سماعت سترہ اگست ملتوی کر دی گئی ہے۔