سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد انکوائری کمیشن کو زیر التوا کیسز کی سماعت کا شیڈول جاری کرنے کے لیے ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس شاکر اللہ جان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت کی جس میں اٹارنی جنرل نے لاپتہ افراد انکوائری کمیشن کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے تیاری کرکے نہ آنے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل گل محمد علی زئی کی سرزنش کی۔ جسٹس جواد ایف خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وقت گردانی کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔ جس کے گھر سے کسی شخص کو لاپتہ کردیا جاتا وہ کیسی اذیت سے گزرتا ہے، یہ احساس ہونا چاہیے۔ جسٹس شاکر اللہ جان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو گزشتہ رات مقدمے کا ریکارڈ فراہم کیا گیا تو بھی تیاری کی جاسکتی تھی۔ چیئرمین ڈیفنس آف ہیومن رائٹس آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کے کمیشن میں دیرینہ مقدمات کی سماعت ساڑھے تین ماہ سے نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اپنے خاوند مسعود جنجوعہ کی گمشدگی سے متعلق حساس معلومات ہیں جو وہ عدالت کو فراہم کرنا چاہتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے آمنہ مسعود جنجوعہ کو ہدایت کی کہ اگر ان کے پاس کوئی کلاسیفائیڈ معلومات ہے تو تحریری طور پر عدالت کو فراہم کردیں جس کا عدالت خود جائزہ لے گی۔ سماعت کو غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے کمیشن کو اپنا کام تیز کرنے کی بھی ہدایت کی۔