لاہور میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید دس افراد ڈینگی وائرس کے باعث جاں بحق ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں سروسز اسپتال میں نوجوان کو تین روز قبل علاج کیلئے لایا گیا تھا تاہم وہ دوران علاج آج جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسری ہلاکت لاہور کے ایک نجی اسپتال میں ہوئی جہاں چار روز قبل علاج کے لئے آنے والی خاتون بھی آج رات جاں بحق ہوگئی۔ شہریوں کو کہنا ہے کہ حکومت ڈینگی فیور کے پھیلنے سے قبل موثر اقدامات کرتی تو شاید ان اموات میں بھی کمی واقع ہو سکتی تھی۔ ملک بھر میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتاجارہاہے ۔ پنجاب ڈینگی سے زیادہ متاثرہواہے ۔ جہاں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو دس ہوگئی ہے ۔ صرف لاہور میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد نو ہزار سے زائد ہے ۔ لاہور میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے مزید چار سو چھہتر کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے ۔ مریضوں میں اضافے کی وجہ سے اسپتالوں میں بستروں کی قلت پیداہوگئی ہے ۔ مریضوں کو ڈینگی کے ٹیسٹ میں بھی مشکلات کا سامناہے ۔ فیصل آباد میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد پانچ سو سے زائد ہے ۔ جس میں مسلم لیگ نواز کے رکن صوبائی اسمبلی میاں رفیق بھی شامل ہیں ۔ شہر میں تاحال سرکاری سطح پر خون سے پیلیٹ لٹس علیحدہ کرنے والی مشین فراہم نہیں کی گئی ہے ۔ ملتان ، لیہ ، بہاولنگر، بہاولپورسمیت جنوبی پنجاب کے دیگرشہروں میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد ایک سو ساٹھ سے زائد ہے ۔ملتان میں نشتر اسپتال میں انتالیس مریض زیر علاج ہیں ۔ خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے دوسو اڑسٹھ مشتبہ کیسزسامنے آئے ہیں ۔ جس میں ایک سو انتیس میں ڈینگی کی تصدیق ہوگئی ہے ۔ صوبے میں ڈینگی سے پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔خیبر ، مہمنداور باجوڑ ایجنسی میں بھی ڈینگی کے ایک ایک مریض کی تصدیق ہوگئی ہے صوبہ سندھ میں ڈینگی بخار سے اب تک آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔ صوبے میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد تین سوبائیس ہوگئی ہے ۔