لندن(جیوڈیسک)لندن اولمپکس کا باقاعدہ آغاز ہونے والا ہے۔ اولمپک مشعل نے اپنا ستر روزہ سفر لندن کے مختلف اہم مقامات سے ہوتے ہوئے مکمل کرلیا اور اب وہ اولمپکس اسٹیڈیم کی جانب گامزن ہے۔اولمپک مشعل ہاتھوں میں تھامنا کسی اعزاز سے کم نہیں دنیا کے ہر کھلاڑی کی ہوتی ہے یہ خواہش کہ چند لمحوں کیلئے اولمپک مشعل آئے اس کے ہاتھوں میں اور وہ بھی اسے تھام کر چلے چند گام۔ اس سفر کے اختتام پراولمپک مقابلوں کے شعلے کو لندن کے ہائیڈ پارک میں ایک کالڈرون یعنی بڑی مشعل میں محفوظ کرلیا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب میں مرکزی مشعل کو کس طرح یا کون جلائے گا، یہ بات انتظامیہ نے صیغہ راز میں رکھی ہے۔ اس پہلے آج اس سفر کے دوران اس مشعل کو سینٹ پال کیتھیڈرل، ٹیٹ ماڈرن آرٹ گیلری اور شیکسپیئرگلوب تھیٹر میں لے جایا گیا ہے۔
آج ہی یہ مشعل برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاننگ سٹریٹ اور اس کے بعد بکنگھم پیلس لے جائی جائے گی جہاں برطانوی شہزادہ ولیم اپنی اہلیہ ڈچز آف کیمبرج کیتھرین میڈلٹن کے ہمراہ مشعل کے استقبال کے لیے موجود ہوں گے۔ جمعہ کو اولمپکس کھیلوں کی افتتاحی تقریب کے لیے اولمپکس سٹیڈیم لے جائے جانے سے قبل مشعل کا آخری پڑا ہائیڈ پارک ہوگا جہاں ایک محفلِ موسیقی منعقد ہوگی۔
اولمپکس مشعل اب تک برطانیہ میں تقریبا آٹھ ہزار میل کا سفر طے کر چکی ہے اور جمعرات کو اس کے سفر کا آغاز کیمڈن کے علاقے سے ہوا جہاں سے اسے سینٹ پینکریاز سٹیشن اور پھر میلینیئم برج پر لے جایا گیا۔ اس سفر کے دوران بالی وڈ کے مشہور اداکار امیتابھ بچن کو بھی مشعل اٹھانے کا موقع ملا اور وہ ساتھ وارک کے علاقے میں اولمپک مشعل لے کر دوڑنے والی ٹیم کا حصہ بنے۔ سو سالہ خاتون ڈائینا گولڈ نے لندن اولمپکس کی مشعل اٹھا کر سب سے عمر رسیدہ خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ شمالی لندن میں مڈل سیکس یونیورسٹی سے گولڈ نے اولمپک مشعل اٹھاکر دوڑنا شروع کیا تو وہاں موجود شائقین نے انہیں خوب سراہا۔ لندن کے میئر بورس جونسن بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
سو سالہ خاتون مشعل برداری کے دوران تھکنے پر ایک جگہ قیام کیا۔ ڈائینا گولڈ کا کہنا تھا کہ گرمی تو تھی لیکن مشعل لیکر دوڑنا ان کیلئے اعزاز سے کم نہ تھا۔ اس موقع پر لندن کے میئر بورس جونسن نے کہا کہ ڈائینا گولڈ کا مشعل برداری کا عزم حیران کن تھا۔ لندن اولمپکس کی مشعل اپنے آخری مراحل سے گذر رہی ہے اور جمعہ سے ایونٹ کا باقاعدہ آغاز رنگا رنگ تقریب سے ہوگا۔