پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ کے ضلع لوئر دیر میں منگل کی صبح سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے چار افراد ہلاک ہو گئے۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ثمر باغ اور غوارہ بانڈہ کے علاقوں کو آپس میں ملانے والی سڑک پر پیش آیا۔ انھوں نے بتایا کہ چاروں افراد ایک گاڑی میں سوار تھے جو بم دھماکے کی زد میں آ کر مکمل طور پر تباہ ہو گئی ۔ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت کے حوالے سے فوری طور پر کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں اور نا ہی کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ البتہ حالیہ مہینوں کے دوران مشتبہ طالبان عسکریت پسند سکیورٹی فورسز اور طالبان مخالف قبائلی عمائدین پر مہلک حملے کرتے آئے ہیں۔پاکستانی فوج نے 2009 میں وادی سوات، لوئر دیر اور دیگر اضلاع میں بھرپور کارروائی کرکے بیشتر علاقے سے شدت پسندوں کا خاتمہ کر دیا تھا، لیکن عسکری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان آپریشنز سے فرار ہو کر افغانستان کے سرحدی صوبوں میں پناہ لینے والے جنگجوں نے دوبارہ منظم ہو کر سرحد پار حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جن میں جون سے اب تک 100 سے زائد سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی روک تھام کے لیے پاک افغان سرحد پر نئی چوکیاں بھی قائم کی ہیں۔