طرابلس: باغیوں سے شدید لڑائی کے بعد لیبیا کیحکمراں معمرقذافی کہاں چلے گئے،کسی کو کچھ خبر نہیں۔دارالحکومت طرابلس پر تقریبا باغیوں نے قبضہ کرلیا ۔ باقی حصوں میں فوج سے گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ لڑائی میں اب تک تیرہ سو زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ لیبیا کا دارالحکومت طرابلس میدان جنگ بنا ہوا ہے ،افطار اور سحر کے دوران کچھ دیر تک فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی روکتی ہے۔ مسلح جتھے اس وقت کو تازہ دم ہونے اور اسلحہ کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کیلئے غنیمت جانتے ہیں۔ باغی طرابلس کے وسط میں واقع گرین اسکوائر تک پہنچ گئے۔جہاں ان کا مقامی افراد نیاستقبال کیااور جشن منایا۔اسی گرین اسکوائر پر ہزاروں افراد روزانہ عہد کرتیتھیکہ وہ کسی صورت میں قذافی کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ معمر قذافی کی حکومت ان کی رہائش گاہ باب العزیزیہ کمپانڈ تک موجود ہے۔ لیکن یہاں بھی میں ان کی موجودگی کیبارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ جرائم کی بین الاقوامی عدالت کیکرنل قذافی کے بیٹیسیف الاسلام کی حوالگی کے بارے میں باغیوں سیمذاکرات جاری ہیں۔ کرنل قذافی نے دونوں بیٹوں کی گرفتاری کے بعد ایک بیان میں کہا کہ باغی لڑائی ختم کردیں تو بات چیت کیلئے تیار ہیں تاہم انہوں نے اپنے حامیوں کو ایک بار پھر کہا ہے کہ باغیوں کا مقابلہ کیا جائے۔ دوسری جانب طرابلس میں قذافی کے ایک اور بیٹے خمیص نے فوج کی کمان سنبھال لی ہے۔ ادھر بن غازی اور مصراتہ میں بھی قذافی حکومت کے خاتمے کا جشن منایا جا رہا ہے۔ برطانیہ نے قذافی پرزور دیا ہے کہ وہ لڑائی ختم کردیں۔ اور اپنے مستقبل کا فیصلہ نئی لیبین اتھارٹی پرچھوڑدیں ۔ دوسری جانب یورپی یونین کاکہناہے کہ لیبیا پر پابندیاں فی الحال برقرار رہیں گی۔ جبکہ امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ قذافی جان لیں کہ اب ان کے دن گنیجاچکیہیں۔