مانا وادئی عشق میں پائوں اندھا رکھنا پڑتا ہے
Posted on May 22, 2012 By Adeel Webmaster ساغر صدیقی
blind feet
مانا وادئی عشق میں پائوں اندھا رکھنا پڑتا ہے
لیکن گھر کو جانے والا رستہ رکھنا پڑتا ہے
تنہائی وہ زہر بجھی تلوار ہے جس کی دہشت سے
بعض اوقات تو دشمن کو بھی زندہ رکھنا پڑتا ہے
جبر کی جتنی اونچی چاہو تم دیوار اٹھا لینا
لیکن اس دیوار میں اک دروازہ رکھنا پڑتا ہے
ہجر کا دریا آن پڑا ہے بیچ تو کوئی بات نہیں
عشق میں ساتھی تھوڑا سا تو حوصلہ رکھنا پڑتا ہے
بے خبری کی شامیں ہوں تو پھر انجان مسافر کو
صحرا میں بھی سمتوں کا اندازہ رکھنا پڑتا ہے
نوشی گیلانی