العین : (جیو ڈیسک) صحرا میں ایسے مقامات پر عمارتوں کی موجودگی جہاں آس پاس کوئی آبادی نہ ہو دنیا کے اس خطے میں انوکھی بات نہیں اور نہ ہی گھر کے سامنے سے اونٹوں کا قافلہ گزرنا کوئی اچھنبے کی بات ہے۔ لیکن متحدہ عرب امارت کی ریاست العین میں اس عمارت کی موجودگی اپنی جگہ ایک انوکھی بات ہے۔ یہ متحدہ عرب امارات اور ایک اندازے کے مطابق خلیجی ممالک کا واحد شمشان گھاٹ ہے۔
ایک اسلامی ریاست ہونے کے ناتے متحدہ عرب امارات میں مردوں کو دفنانے کا رواج ہے اور اسی لیے یہاں شمشان کی موجودگی لوگوں کے لیے باعثِ حیرت ہے۔ یہ شمشان گھاٹ رواں سال جنوری میں کھولا گیا تھا اور اس کا مقصد اس ملک کے غیر مسلموں کو اپنے مردوں کی آخری رسومات ادا کرنے سہولت مہیا کرنا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق بیاسی لاکھ کی آبادی میں سے پچاسی فیصد کا تعلق دنیا کے دیگر ممالک سے ہے۔
اس شمشان اور یہاں موجود غیر مسلم افراد کے قبرستان کا انتظام کرنے والی الفواہ فیونرل سروسز کے چیف ایگزیکٹو ڈان فوکس کا کہنا ہے کہ دنیا کے ہر کونے سے لوگ یہاں کام کرنے آئے ہیں اور وہ اپنے اہلِخانہ کو بھی ساتھ لائے ہیں۔ اور ان میں سے بدقسمتی سے کچھ یہاں انتقال بھی کر جاتے ہیں سو اس لیے ہم یہاں انہیں لوگوں کے لیے بیٹھے ہیں۔اعداد وشمار کے مطابق سنہ دو ہزار دس میں صرف ابوظہبی اور دبئی میں چار ہزار تین سو ایسے لوگوں کی موت ہوئی جن کا تعلق متحدہ عرب امارات سے نہیں تھا۔
ڈان فوکس کے مطابق بہت سے لوگ ایسے ہیں جو یہاں ایک طویل عرصے سے رہ رہے ہیں اور اسے اپنا گھر سمجھتے ہیں۔ وہ اپنے مردوں کو اپنے آبائی علاقے لے جانا نہیں چاہتے۔
یہ شمشان گھاٹ رواں سال جنوری میں کھولا گیا تھا۔اس شمشان کی تعمیر کے لیے نہ صرف ابوظہبی کی حکومت نے جگہ عطیہ کی بلکہ اس عمارت کی تعمیر اور مشینری پر آنے والے ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر کے اخراجات بھی برداشت کیے۔