مصر (جیوڈیسک) مصر کے پبلک پراسیکیوٹر جنرل نے گستاخانہ فلم کی تیاری میں ملوث امریکی پادری اور شاتم رسول ٹیری جونز سمیت ترک وطن کرنے والے نو قبطیوں کو اشتہاری قرار دے کر انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب پراسیکیوٹر جنرل نے وکلا کی طرف سے فلم کے بارے میں دی گئی درخواستوں پر تحقیقات شروع کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔اگیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اشتہاری قرار دیے گئے مصری نژاد قبطیوں میں مرقص عزیز المعروفپاپ یوٹا، عصمت زقلمہ، موریس صادق، نبیل بسادہ، ایہاب یعقوب، جاک عطا اللہ، ناھد متولی، ایلیا باسیلی اور عادل ریاض کے نام شامل ہیں۔
امریکی پادری ٹیری جونز سمیت ان تمام افراد کو توہین اسلام اور دنیا میں فساد کے مرتکب قرار دے کر ان کے خلاف آئین اور ریاستی قانون کے تحت سخت ترین کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ مصری پراسیکیوٹر جنرل محمد محمود کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں گستاخانہ فلم کو انگریزی سے عربی میں منتقل کیے جانے کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں کی روشنی میں کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ پراسیکیوٹر جنرل کو بتایا گیا کہ امریکا میں تیار کردہ متنازعہ فلم جسے مصری عربی لہجے میں بھی ڈب کیا گیا ہے۔ ملک کو تقسیم کرنے اور فرقہ ورانہ فسادات پھیلانے کی ایک سنگین سازش ہے۔ ادھر مصر میں اسٹیٹ سیکیورٹی پراسیکیوشن نے متنازعہ فلم کی عربی زبان میں ڈبنگ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ایڈووکیٹ محمد وجیہ کی نگرانی میں ہونے والی ان تحقیقات میں امریکی پادری ٹیری جونز اور نو مصری نڑاد قبطیوں کو بھی اس میں مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایڈووکیٹ وجیہ کا کہنا ہے کہ متنازعہ فلم کی تیاری جہاں مذاہب کے درمیان ایک نئی کشیدگی پیدا کرنے کا موجب بنی ہے وہیں مصر کو پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کی بھی کھلی سازش ہے۔ پراسیکیوشن نے وکلا سید حامد، ناصر العسقلانی اور دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں کی بھی سماعت کی۔ ان درخواستوں میں فلم کی تیاری میں ملوث افراد کے خلاف آئین تعزیرات مصر کی دفعہ 77 کے تحت ملزمان کیخلاف سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔