مجلسِ قلندرانِ اقبال نے یو اے ای کا قومی دن بڑے جوش و خروش سے منایا

ابوظبی(طارق حسین بٹ ) یو اے ای کے قومی دن کے حوالے سے مجلسِ قلندرانِ اقبال نے مقامی ہوٹل میں ایک مشاعرے کا اہتمام کیا۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی سفیرِ پاکستان جمیل احمد خان تھے اور اس تقریب کی صدارت یو اے ای کی مشہو رو معروف علمی شخصیت یعقوب تصور کے حصے میں آئی۔نظا مت کے فرائض طارق حسین بٹ اور سلیمان احمدخان نے ادا کئے۔ تقریب کا آ غا زتلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعاد ت شیخ وا حد حسن کے حصے میں میں آئی۔

ندیم فریدی نے ہدیہ نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کیا اور اپنی نعت گوئی کی خوشبو سے پورے ما حول کو معطر کر کے رکھ دیا۔پاکستان سے آئے ہوئے شاعراور ادیب محمود خاور کی شرکت باعثِ مسرت تھی۔ امریکہ سے آئی ہو ئی شاعرہ ناہید ورک کی شرکت نے پروگرام کی کشش اور افادیت میں بے پناہ اضافہ کر دیا۔ ان کی نئی کتاب گیلی چپ کی رسمِ رونمائی اسی پروگرام میں سرانجام دی گئی جسے وہ کبھی بھی فراموش نہیں کر سکیں گی کیونکہ کتاب کی رونمائی کی تقریب یواے ای کے قومی دن پر عمل پذیر ہو ئی ہے جو ناہید ورک کی کتاب کی شہرت اور مقبولیت میں ایک اہم عنصر ثابت ہوگی ۔یو اے ای کے قومی دن پر ناہید ورک کی کتاب کی رونمائی ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔نا ہید ورک اس لحاظ سے انتہائی خوش قسمت ہیں کہ انھیں یو ایا ی کے قومی دن پر یہ سعادت نصیب ہو ئی ۔ناہید ورک کی کتاب گیلی چپ پر ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی اور یو اے ای کی مشہو رو معروف علمی شخصیت یعقوب تصور نے اپنے مقالات پڑھے ۔اس شاندار پروگرام کے انعقاد کا سہرا ابو ظبی کی ہر دلعزیز شخصیت ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کے سر ہے جن کی ادب نوازی نے ہر سو محبتوں کے پھول کھلا کھے ہیں۔

ناہید ورک کی موجودگی نے مجلسِ قلندران کو ایک نیا حوصلہ دیا تھا جس کی وجہ سے وہ ایک کامیاب مشاعرے کے انعقا دکونہ صرف ممکن بنا سکی بلکہ ناہید ورک کی موجودگی سے مشاعرے کی خوبصورتی میںمیں چار چاند بھی لگ گئے۔ اس ادبی شام میںشعرا کو بڑی ہی محبتوں سے سنا بھی گیا اور انھیں بے پناہ داد سے نوازا بھی گیا۔۔ناہید ورک کے دو اشعار سامعین کی نذر کر رہا ہوں تاکہ وہ بھی اس نوجوان شاعرہ کی شاعری کی خوشبو سے خود میں تازگی او ر فرحت محسوس کر سکیں۔

سماعتوں کا یہ اعجاز دیکھتی ہوں میں ۔۔نہیں ہے تو تیری آواز دیکھتی ہوں میں
شبِ الم تیرے اندازدیکھتی ہوں میں ۔۔بنا ہے غم میرا دم سازدیکھتی ہوں میں
آرگنائزنگ کمیٹی ۔۔۔طارق حسین بٹ۔ ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی۔عبدالسلام عاصم۔

سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان نے اتنی خوبصورت تقریب کے انعقاد پر منتظمین کو دلی مبارک باد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ طارق حسین بٹ کی ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے کہ وہ یو اے ای کے قومی دن پر اماراتیوں کی خو شیوں میں شامل ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب تر لانے میں بڑی ممدو معاون ثابت ہو ںگی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی مجالس کی افادیت بہت گہری اور دور رس نتائج کی حا مل ہوتی ہے۔ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان نے کہا کہ مجلسِ قلندرانِ اقبال ایک ایسا تاریخی کام کر ہی ہے جو پاکستان اور یو اے ای کی دوستی کو مزید گہرائی عطا کریگا ۔انھوں نے کہا کہ شعرو سخن سے ان کی محبت کسی سے بھی دھکی چھپی نہیں ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ شعرو سخن کی محفلوں کا زیادہ سے زیادہ انعقاد ممکن بنایا جائے تا کہ معاشرے میں پھیلی ہوئی دھشت گردی اور شدت پسندی کے بے رحم ماحول میں محبت اور انسانی تکریم کے جذبے پروان چڑھ سکیں اور جس ترقی پسند اور امن پسند پاکستان کا خواب قائدِ اعظم محمد علی جناح اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے دیکھا تھا وہ حقیقت کا جامہ پہن سکے۔

سفیرِ پاکستان جمیل حمد خان کا کہنا تھا کہ شاعری کی بنیادیں تو چھٹی عیسوی میں عربوں نے رکھی تھیں جسے مولانائے روم نے نیا آ ہنگ عطا کیا تھا۔ اس کے بعداسے فردوسی، شیرازی، شیخ سعدی، عمرِ خیام،حافظ شیرازی نے مقبولِ عام کیا۔میر تقی میر ، اسد اللہ خان غالب اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے اردو ادب میں اپنے دیرپا نقوش چھوڑے اور لوگوں کو علم و ادب کی راہوں کا مسافر بنایا۔ان شعرا کی شاعری انسانیت سے محبت کا پیغام لئے ہو ئے تھی لہذا انسانوں کے دلوںکو تسخیر کرتی چلی گئی۔صدیاں گزر جانے کے باوجود بھی ان کی شاعری زندہ و پا ئیندہ ہے اور جب تک دنیا قائم رہے گی ان کی شاعری نہ صرف زندہ رہے گی بلکہ دلو ں کو گرماتی بھی رہے گی۔

انھوں نے یو اے ای کے قومی دن پر تمام اماراتیوں کو مبارک باد پیش کی اور یو اے ای کی حیرت انگیز ترقی پر ان کے بابائے قوم شیخ زائد بن سلطان النہیان کی بصیرت کو خر اجِ تحسین پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ پاک امارات دوستی کی بنیادیں قائدِ عوام ذولفقار علی بھٹو اور عزت مآب شیخ ز ائد بن سلطان النہیان کی در رس نگاہوںکا کمال ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جا رہی ہیں ۔ آج یہ دوستی ہمالہ سے بھی بلند تر ہے۔ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان نے شعرو سخن کی اس طرح کی محفلوں کے انعقاد اور ترویج کے لئے مجلسِ قلندرانِ اقبال کو اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔

شعرائے اکرام۔ناہید ورک۔ یعقوب تصور۔ڈاکٹر زبیرفاروق۔،مصدق لا کھانی ۔ سعید پسروری۔ ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی۔ تسنیم عابدی۔ محمود خاور ،محمد یعقوب عنقا۔سحر تاب رومانی۔ مقصود تبسم، حفیظ عامر۔طارق حسین بٹ۔آصف رشید اسجد۔ڈ اکٹر وحید الزمان طارق ۔سلیمان ا حمد خان۔ م ،ق، حسرت۔ عبدالحمید امیری۔ڈاکٹر اکرم شہزاد۔فرہاد جبر یل۔عبدالسلام عاصم۔نیر نینا۔

طارق حسین بٹ نے اس موقعہ پر خطاب کرتے ہو ئے اپنے کالم گلِ صحرا کے کچھ حصے پڑ ھ کر سنائے جسے بہت سراہا گیا۔انھوں نے کہا کہ کسی بھی قوم میں اہلِ نظر شخصیت کا پیدا ہو نا اس قوم کی خوش بختی کی علا مت تصور کیا جا تا ہے اور یو اے ای اس لحا ظ سے انتہا ئی خوش قسمت ہے کہ اسکی دھرتی پرشیخ زاید بن سلطان النہیان جیسی عظیم شخصیت نے جنم لیا جس کے خمیر میں آزادی، حریت، جانبا زی اور سخا وت کوٹ کوٹ کر بھری ہو ئی تھی۔ متحدہ عرب امارات 2 دسمبر ١٩٧١ کو دنیا کے نقشے پر ایک آزاد ملک کی حیثیت سے معرض وجود میں آیا۔ شیخ زاید بن سلطان النہیان اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے اور پنی خداداد صلاحیتوں سے امارات کو شاہراہِ ترقی کی ایک ایسی راہ پر گامزن کر دیا جس پر اہل جہاں آج تک انگشت بد ندان ہیں۔

انتہائی مختصر مدت میںمحیرالعقول ترقی شیخ زاید بن سلطان ا لنہیان کی فقید المثال قیادت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ متحدہ عرب امارات اپنی ترقی کی بدولت ایک ایسے منارہ ِنور کا روپ اختیار کر چکا ہے جس سے امن ، خوشحالی، بیداری اور خود داری کی دلپذیر کرنیں پھوٹ رہی ہیں۔ اس کی عمارتیں ، اس کی سڑکیں ، اس کی مساجد ، اس کے ہوٹل ، اس کے ہسپتال ، اس کے ایئر پورٹ ، اس کے ساحل اور اس کے باغات اپنی مثال آپ ہیں۔ ریت سے اٹے ہوئے بے آب و گیاہ صحرا کو جس خوبصورتی سے سر سبز و شاداب باغات میں بدلا گیا ہے وہ شیخ زاید بن سلطان النہیان کی د ورس نگاہوں کا کمال ہے۔ یو اے ای کی دھرتی پر پہلی دفعہ قدم رکھیں تو ایسے محسوس ہو تاہے جیسے کوئی نئی نویلی دلہن اپنے حسن و جمال سے ہر ایک کو سحر زدہ کر رہی ہے۔ یو اے ای کیا ہے صحرا میں کھلا ہو ا ایک خوبصورت پھول جس میں شیخ زاید بن سلطان النہیان کا خونِ جگر شا مل ہے۔اسلامی کلچر کی تخلیق کردہ برابری اور مساوات کی روح میں رچے بسے اماراتی آپ کو ہرجانب محبتوں کی دولت لٹاتے نظرآئیں گے۔ محبتوں کا یہ وصف انہیں اپنے عظیم قائد شیخ زاید بن سلطان النہیان سے ورثے میں ملاہے۔ دولت لٹانا اور حاجت مندوں کی حاجت روائی کرنا شیخ زاید بن سلطان النہیان کا طرہ امتیاز تھا اور یہ وصف ہر اماراتی کی ذات کے اندر ستاروں کی مانند جھلمل جھلمل کرتا نظر آتا ہے۔ رو ئے جہاں پر کو ئی ایسا گو شہ نہیں جہاں پر شیخ زاید بن سلطان النہیاں کی جو دو سخا کے رنگ نہ بکھرے ہوں وہ خوشبو کی مانند ہر درد مند دل کے اندر بسیرا کئے ہو ئے ہے۔ مساجد، ہسپتال، ٹرسٹ، یونیورسٹیاں اور فلا ح و بہبود کے بے شمار ادارے زبانِ حال سے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ اے جہاں والو دیکھو ہم شیخ زاید بن سلطان النہیان کا وہ ورثہ ہیں جو اسکی عظمتوں کا منہ بو لتا ثبوت بھی ہے اور اس بات کا بر ملا اعلان بھی ہے کہ وہ ایک ایسا انسان دوست شخص تھا جس جیسا دوسرا شخص صدیوں میں کبھی کبھی پیدا ہو تا ہے بقولِ اقبال۔ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے۔۔ بڑی مشکل سے ہو تا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ۔طارق حسین بٹ نے کہا کہ پاکستانیوں اور ا ما راتیوں کے درمیان دوستی اور محبت کا ایک مضبوط رشتہ قائم ہے لہذا پاک امارا ت دوستی ایک ایسی حقیقت ہے جس پر تمام پاکستانی بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں۔

صدیوں کے ثقافتی اور اسلامی رشتوں میں بندھے ہونے کی وجہ سے پاکستان اور امارات کے درمیان دوستی، احترام اور محبت کا ایک جذبہ ہمیشہ سے موجود تھا لیکن ذوالفقار علی بھٹو اورشیخ زاید بن سلطان النہیان نے جس طرح ان جذبوں کو ا ٹو ٹ دوستی میں بدل دیا وہ ان کی بالغ نظری کا نقطئہ کمال تھا۔ متحدہ عرب امارات کی ترقی میں پاکستانیوں نے اپنا خون پسینہ دیا ہے لہٰذا امارات سے محبت ایک فطری عمل ہے۔ پاکستان اگر ہماری دھرتی ماں ہے تو امارات ہمارا دوسرا گھر ہے جس کی ترقی اور استحکام ہر پاکستانی کو عزیز ہے۔ پر شکوہ عمارتیں، فلک بوس ٹاور، پلا زے، خوبصورت مسجدیں اور عظیم ا لجثہ پل پاکستانیوں کی محنت کی منہ بولتی تصویریں ہیں اور یہ تصویریں پاکستانیوں کو اپنی جان سے عزیزتر ہیں۔ امارات میں رہنے والا ہر پاکستانی امارات کی ترقی اور استحکام کے لئے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے دعا گو رہتا ہے کیونکہ اے یقین ہے کہ امارات کی ترقی در حقیقت پاکستان کی ترقی ہے۔پاک امارات دوستی زندہ باد ۔پروگرام کے میزبان ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اورا س طرح کی ادبی محفلیں سجانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ شرکائے تقریب۔میر فاروق لانگو۔عمران خان۔الیاس سلطان( پاکستان ایمبیسی) حسیب اعجاز اشعر۔ پرنس اقبال۔فرحان نقشبندی۔انور شمسی۔چوہدری ارشد۔سجاداحمد،میاں مطلوب۔میر ساغر ۔ڈاکٹرثمینہ چو ہدری کے علاوہ کیمیونیٹی کی بڑی تعداد نے اس تقریب میں شرکت کر کے یو اے ای سے اپنی بے پناہ محبتوں کااظہار کیا۔

UAE NATIONAL DAY

UAE NATIONAL DAY

UAE NATIONAL DAY

UAE NATIONAL DAY