مخبری کا الزام، دو فلسطینیوں کو پھانسی

Gaza
غزہ پر کنٹرول رکھنے والی تنظیم حماس صدر محمود عباس کو جائز صدر تسلیم نہیں کرتی
غزہ میں حماس حکومت کا کہنا ہے کہ دو فلسطینیوں کو اسرائیل کے لیے مخبری کے الزام میں پھانسی دے کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک شخص کے رشتہ داروں نے ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلائے اور ایک سڑک کو بلاک کر دیا۔
اس سال مئی میں بھی حماس نے اس شخص کو اسرائیل کے لیے مخبری کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی اور اسے فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔
فلسطینی قانون میں اسرائیل کے لیے مخبری کرنے، قتل اور منشیات کی سمگلنگ کے جرائم کی سزا موت ہے۔ قانونی طور پر عدالت کی طرف سے دی جانے والی موت کی سزا پر عمل درآمد کے لیے فلسطینی صدر کی توثیق ضروری ہے لیکن حماس موجودہ فلسطینی صدر محمود عباس کو جائز صدر تسلیم نہیں کرتی جن کے عہدے کی مدت دو ہزار نو میں ختم ہو چکی ہے۔
منگل کے روز حماس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد اس وقت کیا گیا جب اپیل کا عمل اختتام پذیر ہو چکا تھا۔
اگرچہ حماس کی طرف سے سزائے موت پانے والے افراد کے نام جاری نہیں کیے گئے لیکن برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ وہ باپ بیٹا تھے۔
رائٹرز نے ایک حماس عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ ان افراد نے اسرائیلی فوج کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا جن کی بنیاد پر وہ حماس کے رہنما عبدالعزیز الرنتیسی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ الرنتیسی کو سن دو ہزار چار میں ایک اسرائیلی حملے میں اس وقت ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ اپنی کار میں کہیں جا رہے تھے۔
فلسطینی سنٹر فار ہیومن رائٹس نے ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حماس کے پاس صدر محمود عباس سے سزا موت کی توثیق نہ کرانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ سزا پانے والے ان افراد کو منگل کی صبح پھانسی دی گئی۔ ان افراد کی عمریں ساٹھ سال اور انتیس سال بتائی گئی ہیں۔