بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات پر کسی تیسرے ملک کی ثالثی قبول کرنے سے صاف انکار کر دیاہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے ایوان زیرین لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ پاکستان نے جموں کشمیر کے ایک بڑے رقبے پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ جب کہ ہمسایہ ملک چین نے بھی اسی طرح ریاست کی وسیع اراضی پر غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے۔ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس وقت جموں کشمیر کی اٹھہر ہزار مربع کلومیٹر اراضی موجود ہے۔ جس پر وہ غیر قانونی اور طاقت کے بل پر قابض ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قبضہ انیس اڑتالیس سے برابر جاری ہے۔ اس غیر قانونی قبضے کو چھڑانے کے لیے بھارت سنجیدہ ہے۔ ایس ایم کرشنا نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسی طرح چین نے ریاست کی اڑتیس ہزار مربع کلومیٹر اراضی ہڑپ کر لی ہے۔ اور یہ قبضہ انیس سو باسٹھ سے جاری ہے۔ بھارت اور چین کے مابین سال انیس سو تریسٹھ میں سرحدی تنازعات کو حل کرنے کے لیے باضابطہ طور پر ایگریمنٹ کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود چین ریاست کی وسیع اراضی پر قبضہ چھڑانے کے حق میں نہیں ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی اراضی جو کہ 5180 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ کو چین کی تحویل میں دے دیا ہے۔