مسلمان ہندوانہ رسم و رواج ترک کر کے مومن بن سکتے ہیں: ڈاکٹر محسن اقبال

کھاریاں: مسلمان ہندوانہ رسم ورواج ترک کر کے ہی حقیقی مومن بن سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار وائس چانسلرکھڑی شریف یونیورسٹی فاضل جامعہ لاازہر زیر اہتمام ڈاکٹر محسن اقبال مجددی کی رہائش گاہ محلہ ستار پورہ میں ایک بہت بڑی درس قرآن کی نشست سے ان چند رسومات پر تنقیدی جائزہ پیش کیا جن کا تعلق ہندو معاشرت کے ساتھ ہے انہوں نے بچے کی پیدائش سے لیکر اس کے ینتقال تک ان رسومات پر روشنی ڈالی جن کا تعلق اسلام اور مسلمان سے نہیں انہوں نے فرمایا موجودہ دور میں ہر مسلمان کو چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے غمی ،خوشی کے مواقع کے علاوہ ثقافت کے نام پر جو غیر اخلاقی اور ہندو ورانہ رسم ورواج ہیں ان سے اجتناب کرنا چاہیے تبھی ہم اللہ تعلہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ میں سچے مومن ہو سکتے ہیں وگرنہ ہم شیطان کے پیرو کار کہلایں گے انہوں نے مزید فرمایا کے خواتین کو ناجائز بناو سنگھار سے اجتناب کرنا چاہیے، شادی بیا کے موقع پر اس کے ناجائز حق مہر کا تعین ہونا چاہیے ۔بے پردگی جیسی لعنت سے بچنا چاہیے اسی طرع کھانے کا انتظام کریں اور شادی بیاہ کے موقع پر جو ہندوانہ رسم ورواج ہیں انہیں ترک کر دینا چاہیے،جیسے رسم مہندی،کھارے بیٹھنا اور ہاتھوں میںگھانا باندھناوغیرہ نشست کے اختتام پر شرکاے پرگرام کے سوالات کے علاوہ موصوف نے قرآن وحدیث کی روشنی میں جوابات ارشاد فرماے ۔اس موقع پر لوگوں کی کژیر تعدادموجود تھی نمایاں طور پر حضرت علامہ مولانہ قاری لہراسب علی ،حضرت علامہ خان محمد ،علامہ محمد اسلام فریدی ،مولانا حافظ محسن علی ،محمد ظفر خان ،عابد محمود قاری ،سابق کونسلر ز محمد ریاض بھٹی ، لالہ ظفر اقبال ،قاری محمد سیعد احمد قادری،محمد سجاد اکرم صحافی ،حاجی فضل الہی ندیم ،ماسٹر محمد عارف ،غلام مصطفی ودیگر موجود تھے ۔