پاکستان (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ملک بھر میں ہنگامی حالت کے نفاذ کو پانچ سال بیت گئے.وکلا آج یوم سیاہ منا رہے ہیں. جبکہ عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا ہے۔کراچی ,لاہور , اسلام آباد , پنڈی , پشاور , کوئٹہ , سکھر , فیصل آباد , سرگودھا, میانوالی , ملتان , گوجرانوالہ سمیت دیگر شہروں میں کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا ۔ مقدمات میں اگلی تاریخ دے دی گئی ہے۔ وکلا نے بار رومز پر سیاہ پرچم لہرائے ہیں جبکہ 3 نومبر کے واقعہ کے خلاف احتجاجی ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں. واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے تین نومبر دو ہزار سات کو ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔
15 دسمبر دو ہزار سات تک نافذ ایمرجنسی میں آئین پاکستان معطل رہا۔ ہنگامی حالت کے نفاذ کے وقت سابق صدر مشرف آرمی چیف کے عہدے پر بھی فائز تھے۔ 28 نومبر کو پرویز مشرف آرمی چیف کے عہدے سے دستبردار ہو گئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے فوری طور پر عبوری حکم کے ذریعے ایمرجنسی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
انہوں نے فوج کو بھی کسی غیر قانونی حکم پر عمل نہ کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم پرویز مشرف کے حکم پر چیف جسٹس آف پاکستان سمیت سپریم کورٹ کے متعدد ججز کو معطل کرکے نظر بند کر دیا گیا۔ 29 نومبر دو ہزار سات کو دوسری مدت کیلئے صدر کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی پرویز مشرف نے 16 دسمبر کو ایمرجنسی ہٹانے کا اعلان کیا۔ تاہم ایک دن پہلے 15 دسمبر کو ایمرجنسی اٹھا لی گئی۔ ہنگامی حالت کے نفاذ کو آج پانچ سال ہو گئے ہیں .