مصر میں فوجی عامریت کے خلاف عوام کا احتجاج پانچویں روز بھی جاری رہا جہاں سیکورٹی فورسز سے جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد پینتیس ہوگئی ہے۔ دوسری جانب مصر کی کابینہ بھی احتجاجا مستعفی ہوگئی ہے۔ مصر میں ہزاروں مظاہرین پانچویں روز بھی دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر موجود رہے، اسکندریہ، سوئیز اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ مظاہرین ملک سے فوجی عامریت ختم اور اقتدار سویلین کے حوالے کرنے کے نعرے بلند کرتے رہے۔ تازہ جھڑپوں میں متعدد مظاہرین کی ہلاکت کے بعد چار روز میں ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد پینتیس ہوگئی ہے، جبکہ انیس سو زخمی ہیں۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ فوج اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہے۔ دوسری جانب پرتشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کے بعد عالمی دبا پر مصر کی عبوری کابینہ کے ارکان نے اپنے استعفے فوجی کونسل کو دے دیئے۔ تاہم فوج نے کابینہ کے استعفے مستردکرتے ہوئے نئے وزیراعظم کی تلاش شروع کردی ہے،تاکہ کابینہ کے مستعفی ہونے سے پہلے نئے وزیراعظم کا تقرر کیا جاسکے۔ ادھر عرب لیگ نے مصر میں مسلسل تشدد پر تشویش کا اظہار کیاہے، جبکہ امریکا نے موجودہ صورتحال میں بھی ہرحال میں انتخابات کرانے کا مطالبہ کیاہے۔ اقوام متحدہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے بھی مصر میں جاری تشدد کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ اور پرامن طریقے سے اقتدارسویلین کو متنقل کیا جائے۔ فوجی حکام کا کہناہے کہ تشدد کے باوجود ملک میں انتخابات مقرر وقت یعنی رواں ماہ کی آخری میں ہوں گے۔