شدید سردی کے باوجود کھلے آسمان تلے مینار پاکستان کے سبزہ زار میں لاکھوں عشاق مصطفی نے عالم اسلام کی سب سے بڑی میلا د کانفرنس میں شرکت کر کے آقائے دوجہاں سے عہد وفا کیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے لخت جگر ڈاکٹر حسن محی الدین القادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین القادری ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کے ہمراہ سٹیج پر آئے تو لاکھوں افراد نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 29 ویںعالمی میلاد کانفرنس سے اخلاق حسنہ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم کے اخلاق حسنہ ساری دنیا کے لیے نمونہ ہیں۔ ساری زندگی آپ پر ظلم و ستم ڈھائے گئے لیکن جواب میں آپ نے انتہائی بردباری کا مظاہرہ کیا اور کسی کو بدعا تک نہ دی۔ آج اگر ہم حضور کے اخلاق حسنہ پر عمل کریں تو ہمارے معاشرے سے بہت ساری خرابیاں خود بخود دور ہو جائیں۔
ہم نے اپنے فکر و نظریے کی کمی کی وجہ سے خود کو تعلیمات نبوی سے دور کر لیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے اندر وسعت قلبی و نظری پیدا ہونے کی بجائے ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنے کا رحجان فروغ پا رہا ہے۔ نبی آخر الزماں کے مولد کا ذکر تورات میں بھی آیا ہے، جس میں آپ کے اخلاق حسنہ کی نشانیاں بیان کی گئیں۔ اس لیے آپ کی شخصیت اور آپ کے اخلاق ساری دنیا کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ سنت نبوی کی روشنی میں جو بھی قوت دین حق کا علم بلند کرے گی، تو اس کی راہ میں کانٹے ڈالے جائیں گے۔ لیکن ہم نے اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا ، آج اگر کوئی میری کردار کشی کر رہا ہے تو میں اس کی گالی کا جواب بھی نہیں دوں گا۔ ہم دلیل سے بات کرنے والے لوگ ہیں لہٰذا ہم شرافت اور عظمت کا دامن ہاتھ سے کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں لوگوں کے پاس خوراک ، علاج معالجہ، رہن سہن اور زندہ رہنے کے لیے بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں ، جب کہ دوسری جانب ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو ایک پرتعیش زندگی گزار رہا ہے۔ اس طبقاتی تفریق نے ہمیں اخلاقی طور پر تباہ حال کر دیا ہے۔
ہجرت مدینہ میں رسول اللہ نے انسانی محرومیوں کے خاتمہ کے لیے ایک ایسا انسانی معاشرہ قائم کیا، جس میں آپ نے لوگوں کی کفالت کا بندوبست کیا۔ طبقاتی تفریق کے خاتمہ کے لیے آپ ا نے حکم فرمایا کہ جن کے پاس ضرورت سے زائد مال ہے، وہ غریبوں میں بانٹ دیں۔ اس لیے آج ہمیں اسی سنت کو معاشرے میں عام کرنا ہو گا۔ معاشرے میں استحصال اور ناانصافی کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کرنا ہی میلاد النبی کا اصل پیغام ہے۔ عالمی میلاد کانفرنس سے ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں قلب و روح کو دین کے نور سے منور کرنے اور اسوہ حسنہ سے اپنے ظاہر و باطن کو روشن کرنے کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق حبی کو استوار کرنا بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے بھی خطاب کیا اور عظمت و شان مصطفی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوتے کہا کہ مادہ پرستی اور نفسا نفسی کے اس دور میں ایمان اور اعتقاد کی حفاظت کے لیے اسوہ حسنہ اور سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونا ہر مسلمان کے لیے ناگزیر ہے۔
عالمی میلاد کانفرنس میں مصر سے آئے معزز مہمان ڈاکٹر ہانی المہدی کی خوشی کا منظر دیدنی تھا ، انہوں نے بے ساختہ مائک پر آ کر کہا کہ میلاد مصطفی اکی اتنی بڑی اور خوبصورت کانفرنس میں نے زندگی میں نہیں دیکھی۔ اہل پاکستان اور بالخصوص تحریک منہاج القرآن کے قائدین اور کارکنان مبارکباد کے مستحق ہیں جو انہیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری جیسی ہستی میسر آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منظر دیکھ کر مجھے یہ کہنے میں کوئی اندیشہ نہیں کہ عصر حاضر میں تحریک منہاج القرآن عشق مصطفی کے فروغ کا سب سے بڑا حوالہ ہے اور بلا شبہ یہ کانفرنس پورے عالم اسلام کی نمائندہ کانفرنس ہے۔
کانفرنس میں لاکھوں مرد و خواتین نے بچوں سمیت شرکت کی۔ ملک بھر سے آنے والے نامور مشائخ عظام اور علمائے کرام کثیر تعداد میں موجود تھے۔ عالمی میلاد کانفرنس میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے، پولیس کی بھاری نفری اور منہاج القرآن یوتھ لیگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے دو ہزار نوجوان سکیورٹی پر مامور تھے۔ مینار پاکستان گرائونڈ اور اسٹیج کو برقی قمقموں ، غباروں ، پھولوں کے گجروں اور دیگر آرائشی سازوسامان سے دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ پنڈال میںدل میں اسم محمد کی جھنڈیاں جوش و خروش سے لہرائی جا رہی تھیں اور تاحد نگاہ انسانی سروں کی فصل اگی ہوئی تھی۔ عالمی میلاد کانفرنس میں سکھ رہنما اور ہندو رہنما پنڈت بھگت لال بھی شریک ہوئے۔