طرابلس : لیبیا میں انقلاب کے ذریعے شاہ ادریس کا تختہ الٹنے والے کرنل معمر قذافی بیالیس برس بعد ایک اور انقلاب کا نشانہ بن کر دنیا سے رخصت ہوگئے۔ لیبیا کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عبوری کونسل کی فوج نے کئی روز سے معمر قذافی کے آبائی شہر سرت کا گھیرا کررکھا تھا جہاں توقعات کے عین مطابق بیس اکتوبر کو ان کا مقابلہ معمر قذافی اور ان کے حامیوں سے ہوا۔ نیٹو اور فرانسیسی فوج کا دعوی ہے اتحادی طیاروں نے قافلے پر بمباری کی جس کے بعد معمر قذافی، ان کے صاحب زادے معتصم اور سابق وزیردفاع ابوبکر یونس نے برساتی نالے میں چھپ کر پناہ لی۔ وہاں عبوری کونسل کے فوجیوں کی فائرنگ سے معتصم قذافی اور سابق وزیردفاع جاں بحق ہوئے۔ کرنل قذافی کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ مشتعل افراد نے مصراتہ منتقلی کے دوران لیبیا کے سابق حکمراں کو گھسیٹ کر ٹرک سے نیچے اتارا اور ان پر تشدد کیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔ بعد میں مشتعل ہجوم نے فائرنگ کر کے بیالیس سال لیبیا پر برسرِ اقتدار رہنے والے معمر قذافی کو قتل کر دیا۔ کرنل معمر قذافی، معتصم اور ابوبکر یونس کی لاشیں ٹرک میں اسپتال لائی گئیں۔ جہاں سے انہیں مصراتہ منتقل کر دیا گیا۔ عبوری حکومت کے ترجمان عبدالحفیظ گوگا کا کہنا ہے سرت میں قذافی کے تمام حامی ہلاک یا گرفتار کرلئے گئے ہیں۔