لاہور : شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ حکیم الامت علامہ محمد اقبال کی احسان مند رہے گی۔ جنہوں نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں آزادی کی ایک نئی تڑپ پیدا کی۔عظیم مبلغ اور سفیر علامہ محمد اقبال کا نظریہ خودی ہی دراصل وہ فلسفہ حکمرانی تھا جسے اپناکر دنیا میں پاکستان ایک باوقار ملک کی حیثیت سے ایک اعلی مقام حاصل کر سکتا تھا۔ یہ اقبال ہی تھے جنھوں نے واشگاف الفاظ میں ہندوستان کے اندر آزاد اسلامی ریاست کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ صوبہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کو ایک ہی ریاست میں ملا دیا جائے۔ ان کا یہ خواب تو پورا ہوا لیکن سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک آج بحرانوں کا شکار ہے۔ ایک سوئی ہوئی قوم کے سینے میں آزادی کی ترنگ علامہ کی شعلہ بیاں نظموں اور ملی نغموں کی بدولت ہی پیدا ہوئی جو آج بھی اپنی پوری آب وتاب سے گونجتے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل کو ان کی ولولہ انگیز شاعری کی روح سے روشناش کرایا جائے تاکہ یہ اقبال کا شاہین بن سکیں۔ علامہ کی شاعری اگر برصغیر کے مسلمانوں میں آزادی کا جذبہ پیدا کر سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ان کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں پر عمل کر کے پاکستان کو ایک عظیم فلاحی مملکت نہ بنایا جا سکے۔