بلوچستان بدامنی کیس (جیوڈیسک) بلوچستان بدامنی کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی کو شورش قرار دیا گیا۔ دنیا نیوز پر خبر چلنے کے بعد وزارت داخلہ کو وضاحت کرنا پڑ گئی۔سپریم کورٹ میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر نے اپنے دستخطوں سے جو رپورٹ پیش کی اس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارتی ریاست قرار دیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ وادی میں جاری جدوجہد آزادی کو شورش کا نام دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد الیکشن کو مسائل کے حل کا طریقہ بتایا گیا۔
کشمیر سے پہلے متنازع پڑھا جائے،ترجمان نے وضاحت کر دی۔ رپورٹ میں بھارتی ریاستوں کا ذکر کرتے ہوئے آسام اور ناگا لینڈ کے ساتھ کشمیر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ دنیا نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد وزارت داخلہ کو وضاحت کرنا پڑ گئی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کشمیر سے پہلے متنازع پڑھا جائے۔
سیکریٹری داخلہ صدیق اکبر کا کہنا ہے کہ مسئلے کے حل ہونے تک کشمیر متنازع علاقہ ہے۔ کشمیری تنظیموں نے وزارت داخلہ کی رپورٹ میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو شورش قرار دے کر حکومت نے قائد اعظم کی روح کو تڑپا دیا اور ایل او سی کے دونوں اطراف کشمیریوں کو منفی پیغام دیا۔