اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن کی ماڈرن داغ بیل شریف خاندان نے رکھی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیر مملکت حماد اظہر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 1947 سے 2008 تک پاکستان کا کل قرض 37 ارب ڈالر تھا لیکن یہ قرضہ 2008 سے 2018 تک 97 ارب ڈالر تک چلا گیا، ان 10 سالوں میں 60 ارب ڈالر کا قرضے میں اضافہ ہوا اور اس سارے عرصے میں شریف اور زرداری خاندان حکمران رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن کی ماڈرن داغ بیل شریف خاندان نے رکھی ہے، 1988 سے 1990 تک شریف خاندان کے پاس پیسہ اکٹھا ہوا، اس کے بعد پیسے کو وائٹ منی کے طور پر استعمال کرنے کے لیے 1992 میں ایک ’اکنامک ریفارمز ایکٹ‘ لایا گیا جس میں سرمائے کے ذرائع خفیہ رکھنے کی شق شامل کی گئی تاکہ پیسہ باہر سے آئے گا اس پر اتھارٹی سوال نہ کرسکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 1996 سے 1998 تک اتھارٹیز نے نوٹ کیا کہ کئی مشکوک ٹرانزیکشن ہوئیں ہیں جس کے پیچھے حدیبیہ پیپرز مل تھی جس کی قیمت ساڑھے 9 کروڑ تھی لیکن اچانک اس میں کروڑوں روپےآگئے، جس پر تحقیقات ہوئیں تو پتا چلا کہ حدیبیہ پیپرز مل کے مالک میاں شریف تھے اور ساتھ ہی شریف خاندان کے کئی افراد بینفشری اور ڈائریکٹر تھے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان سب تحقیقات میں پتہ چلا کہ اسحاق ڈار نے منی لانڈرنگ کا نیا طریقہ بتایا جس کے تحت جعلی اکاؤنٹس بنائے اور ان میں پیسے ڈالے گئے اور یہ پیسے پاکستان سے باہر حوالہ ہنڈی کے ذریعے بھیجے گئے، وہاں سے پیسہ شریف خاندان کے 40 افراد کے نام پر واپس لایا گیا، جس کی خود اسحاق ڈار نے 2000 میں مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں تفصیل بتائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف تحقیقات کو جاری نہ رکھ سکے اور شریف خاندان کو این آر او دیا گیا جس کے بعد وہ ملک سے چلے گئے، حدیبیہ پیپرز مل کی کرپشن کا طریقہ کار ہل میٹل میں بھی اپنایا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق آصف زرداری نے سندھ میں جعلی اکاؤنٹس بنائے جو فالودے والا، مالی، ڈرائیور اور سیکیورٹی گارڈز کے ناموں پر کھولے گئے، ایف آئی اے کی تحقیقیات میں 5 ہزار کے قریب جعلی اکاؤنٹس پکڑے گئے جن کو چلانے کےلیے 32 بڑے اکاؤنٹس بنائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان ہی 32 اکاؤنٹس سے بلاول بھٹو کے اخراجات، ماڈل ایان علی اور بلاول ہاؤس کا خرچہ چلتا رہا، ان ہی اکاؤنٹس کے ذریعے بختاور کی سالگرہ کے اخراجات بھی برداشت کیےگئے، یہ ایک پورا نیٹ ورک تھا جس کے ذریعے پیسے باہر جاتے تھے اور پھر پیسہ واپس ملک لایا جاتا تھا، اس سب میں اومنی گروپ بھی شامل تھا۔
فواد چوہدی نے کہا کہ قوم چاہتی ہے احتساب کا عمل اختتام کی طرف جائے، کرپشن کے خلاف جنگ کی ذمے داری صرف عمران خان کی نہیں، کرپٹ لوگوں کا گھیرا تنگ کرنے کے لیے تمام ادارے حکومت کی مدد کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں ڈالر مستحکم نہیں تو اس کی وجہ یہ دونوں خاندان ہیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھاکہ ماں بہن سب کی قابل احترام ہوتی ہیں، نیب اپنی ڈیوٹی کررہا ہے لیکن کچھ پتہ نہیں کہ (ن) لیگ کی بھی کوئی ایان علی سامنے آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو اپنی پراسیکیوشن بہتر کرنی چاہیے کیوں کہ کچھ لوگوں کو ضمانت قبل از گرفتاری مل جاتی ہے اور کچھ کو تو گرفتاری کے بعد بھی ضمانت نہیں ملتی۔
وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کے مطابق اسحاق ڈار مفروضوں پر بات کررہے ہیں اور ملک کی معیشت کی تباہی کے ذمہ دار اسحاق ڈار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک رپورٹس میں بھی خساروں کا ذمہ دار اسحاق ڈار کو ٹھہرایا ہے، ہم نے معیشت کو ریسکیو کیا ہے اور ملک ترقی کی طرف جارہا ہے۔