بھارت : (جیو ڈیسک) مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ وہ مرکز میں حکومت نہیں گرانا چاہتی لیکن ان کے بقول اتحادیوں کی سیاست میں اہم فیصلے کرنے سے پہلے اتحاددی جماعتوں کا مشورہ لیا جانا چاہیے۔ ذرائع سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترنمول کانگریس مرکز میں برسر اقتدار یو پی اے اتحاد کی سب سے بڑی اتحادی پارٹی ہے اس لیے جب انہیں لگتا ہے کہ کچھ غلط ہورہا ہے تو وہ آواز اٹھاتی ہیں۔
انہوں نے کہا میں نہیں چاہتی کی ہر چھ ماہ ایک یا دو سال میں حکومتیں گریں۔ میں اس میں یقین نہیں رکھتی۔ لیکن جب مخلوط حکومت ہو تو اتحادی جماعتوں سے مشورہ لیا جانا چاہیے کیونکہ وہ حکومت کا حصہ ہوتی ہیں۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ آواز اٹھانا ہمارا اخلاقی فرض ہے۔ بھارتی سیاست میں علاقائی جماعتوں کے بڑھتے اثر و رسوخ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہ اب ایک پارٹی کا راج نہیں ہو سکتا کیونکہ کانگریس اور بی جے پی ملک کے کئی حصوں میں اپنی بنیادی حیثیت کھو چکی ہیں۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ لوگ علاقائی قیادت پر دہلی کی قیادت سے زیادہ بھروسہ کرتے ہیں کیونکہ ہر علاقے کی اپنی الگ خواہشات ہوتی ہیں۔ ترنمول کانگریس غیر ملکی سرمایہ کاری کی مخالفت کرتی ہے اور یو پی اے حکومت کو اعلان کرنے کے بعد یہ فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔ ساتھ ہی یہ پارٹی تیل کی قیمتوں میں اضافے کے مسئلے پر بھی مرکزی حکومت سے الگ رائے کا اظہار کرتی رہی ہے۔ مہنگائی پر مغربی بنگال کی وزیر اعلی کہتی ہیں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے۔ قیمتیں بڑھانا آسان متبادل ہے لیکن یہ حل نہیں ہے۔
ملک کا آدھا حصہ چھوٹی دکانوں پر انحصار کرتا ہے ۔ خدشہ ہے کہ خوردہ مارکیٹ میں غیر ملک سرمایہ کاری سے عام آدمی کے روزگار کے مواقعوں کو دھچکا لگے گا۔ حال ہی میں امریکی جریدے ٹائمز نے ممتابنرجی کو دنیاکے ایک سو با اثر افراد کی فہرست میں شامل کیاہے۔ اپنی سیاست اور کام کرنے کی طریقوں پر وہ کہتی ہیں کچھ سیاستدان اپنے وعدے پورے نہیں کرتے لیکن میں سو فیصد یقین سے کام کرتی ہوں ۔ گزشتہ دس ماہ میں میں نے جو کہا ہے اس میں سے ننانوے فیصد کرکے دکھایا ہے اور مجھے اس بات پر فخر ہے۔