موجودہ تعلیمی نظام میں دین کو نکالنے اور طبقاتی نظام تعلیم کے رائج کرنے سے معاشرے میں بگاڑ
Posted on August 25, 2012 By Geo Urdu سٹی نیوز
بھمبر (ڈسٹرکٹ رپورٹر ) موجودہ تعلیمی نظام میں دین کو نکالنے اور طبقاتی نظام تعلیم کے رائج کرنے سے معاشرے میں بگاڑ اور مسلمانوں کے زوال کی وجہ بنی ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور لیپ ٹاپ تقسیم کے ذریعے امت و قوم کے کھربوں روپے ضائع کیے جارہے ہیں ان رقوم کو یکساں تعلیمی نظام پرخرچ کرکے پاکستان کو باوقار ملک بنایا جا سکتا ہے ریڈ فاؤنڈیشن کے اساتذہ کشمیر کے نونہالوں کو کشمیر کی آزادی کیلئے جدو جہد سے بھی روشناس کروائیں اساتذہ کی حوصلہ افزائی کیلئے اسناد تقسیم کرنا اچھی روایت ہے اس سے تعلیمی نظام میں بہتری آئے گی ان خیالات کااظہار جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے بھمبر میں ریڈ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام عید ملن پارٹی اور تقسیم اسناد اساتذہ کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہون نے کہا کہ آج دنیا سائنس و ٹیکنالوجی کی وجہ سے گلوبل ویلج کی حیثیت اختیار کر چکی ہے سائنس ٹیکنالوجی ،انٹرنیٹ بڑی تیزی کیساتھ ترقی کر رہی ہے اس ترقی سے انسانیت کا ذہنی سکون ختم اور انسانیت کے درمیان محبت ،خلوص اور بھائی چارے کے رشتے کا تعلق بھی ختم ہو رہا ہے آج طبقاتی اور انگریزی نظام تعلیم کی وجہ سے علم کے شعبے زوال پذیر ہیں آج ہم نے خلوص ، جذبے اور علم حق سے منہ موڑ لیا ہے تعلیم ملک و ملت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس کے بغیر کو ئی قوم ترقی نہیں کر سکتی آج ہم نے پاکستان کے اندر تعلیمی نظام کو مختلف تجربات میں الجھا کر رکھ دیا ہے۔
65 سالوں سے ایک مخصوص طبقہ انگیریزی تعلیم کو لازمی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے اردو ہماری قومی زبان اور باہمی روابط کا ذریعہ ہے جس کو پس پشت ڈلا جا رہا ہے حکومت پاکستان نے بجٹ میں تعلیم کو نظرانداز کرکے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دانش سکولز اور لیپ ٹاپ کی تقسیم پر کھربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں اگر یہی قومی دولت توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے خرچ کیا جاتا تو آج ملک تاریکیوں میں ڈوبا نہ ہوتا اور نہ ہی ملک کی معیشت تباہ و برباد ہو تی انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلیمی ریٹ آس پاس کے ممالک سے بہت کم ہے جب تک ہمارے اندر اخلاق اورتحقیق کا جذبہ پیدا نہیں ہوتا اس وقت تک ہم بہتر تعلیمی نتائج حاصل نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 65 برس کے دوران بے شمار تبدیلیاں دیکھی ہیں چہرے ،نظام اور جماعتیں بھی تبدیل ہو ئی ہیں لیکن پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کیطرف گیا ہے ۔
جسکی وجہ ہماری اسلامی نظام زندگی سے دوری ہے آج بیشتر ممالک کے اندر اسلامی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں دنیا کے اندر معاشی نظام تیزی کیساتھ تنزلی کا شکار ہو رہا ہے امریکہ برطانیہ جیسے ممالک بھی معاشی زوال پزیر ہیں آج پوری دنیا ایک دفعہ پھر اللہ کے دیے ہوئے اسلامی نظام کیطرف راغب ہو رہے ہیں کشمیر ،فلسطین ،بوسنیا ،افغانستان ،برما ،مصر ،تیونس ،یمن ،شام کے اندر عوام آزادی اور تبدیلی کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے مغربی ممالک اقور مغربی میڈیا ہماری ان تحریکیوں کو لسانی ،اور مذہبی فسادات کا نام دیکر مسلمانوں کی کردار کشی کر رہا ہے جبکہ ہمارا میڈیا نکا مقابلہ کرنے کی بجائے فحاشی اور عریانی اور بد تہذیبی کو فروغ دے کر نئی نسل کو گمراہی کے راستے پر چلنے کی ترغیب دینے میں پیش پیش ہے جو نئی نسل کی تباہی کا باعث بنے گی انہوں نے کہا کہ تعلیم کے نظام میں جدت آرہی ہے اس چیلینج کا مقابلہ کرنے کیلئے خواتین و مرد اساتذہ کو اپنے فرائض منصبی احسن طریقہ سے سرانجام دینا ہو نگے۔
اساتذہ کو خلوص ، نیک نیتی اور علم حق کیساتھ نئی نسل کی آبیاری کرنا ہو گی صحابہ کرام کی سخاوت اور کردار کو اپنا نا ہو گا اور اللہ کے دین کو اولیت دینا ہو گی تب جا کر ہم ترقی اور سکون پا سکیں گے اس مو قع پر تقریب سے اسلم حجازی ،احسان اللہ بٹ ،ڈاکٹر ریاض احمد ،صابر حسین صابر ،پرویز اقبال اور ظہیر اقبال نے بھی تقریب سے خطاب کیا تقریب کے آخر میں بہتر تعلیمی نتائج دینے والے خواتین و مرد اساتذہ میں اسناد اور شیلڈز تقسیم کی گئیں ۔