موج دریا
Posted on July 22, 2012 By Adeel Webmaster علامہ محمد اقبال
tadap
مضطرب رکھتا ہے میرا دل بے تاب مجھے
عین ہستی ہے تڑپ صورت سیماب مجھے
موج ہے نام مرا ، بحر ہے پایاب مجھے
ہو نہ زنجیر کبھی حلقہ گرداب مجھے
آب میں مثل ہوا جاتا ہے توسن میرا
خار ماہی سے نہ اٹکا کبھی دامن میرا
میں اچھلتی ہوں کبھی جذب مہ کامل سے
جوش میں سر کو پٹکتی ہوں کبھی ساحل سے
ہوں وہ رہرو کہ محبت ہے مجھے منزل سے
کیوں تڑپتی ہوں ، یہ پوچھے کوئی میرے دل سے
زحمت تنگی دریا سے گریزاں ہوں میں
وسعت بحر کی فرقت میں پریشاں ہوں میں
علامہ محمد اقبال