مولانا جان محمد عباسی لاڑکانہ کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ مولانا نے انیس سو اٹھاون میں شہر کے امیرِ جماعت کے عہدے سے ترقی حاصل کی۔ وہ بعد میں امیرِ صوبہ سندھ اور پھر نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان منتخب ہوئے۔
یوں تو عباسی صاحب پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جانے پہچانے تھے لیکن انیس سو ستتر میں جب انہوں نے اس وقت کے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے میں لاڑکانہ کی ایک قومی اسبملی کی نشست سے کاغدات نامزدگی داخل کرنے کی کوشش کی تو انہیں اغوا کرلیا گیا تھا جس کے باعث انہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی تھی۔
مولانا کی سیاسی زندگی بھرپور انتخابی معرکہ آرائی سے عبارت رہی تاہم انہیں انتخابات میں کبھی کامیابی نصیب نہیں ہوسکی۔ البتہ انیس سو تراسی میں ان کے ایک بیٹے قربان علی عباسی لاڑکانہ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے۔
جماعتِ اسلامی کو عوام الناس میں مقبول اور قابلِ قبول بنانے کی جدوجہد میں مولانا نے اہم کردار ادا کیا۔کراچی میں ان