اسلام آباد(جیوڈیسک)مولانا فضل الرحمن نے ایم ایم اے کو فعال کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ مکمل بحالی کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ ظلم ظلم ہے چاہے ملالہ یوسفزئی پر ہو یا پھر ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر.جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اسلام آباد میں ایم ایم اے کی بحالی کے معاملے پر غور کیا گیا۔ بعد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ ایم ایم اے کو فعال کرنے پر اصولی اتفاق کر لیا گیا۔ جمیعت علما پاکستان کے رہنما صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کی مکمل بحالی کے لئے مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جس کا ایک ماہ کیا ندر اجلاس ہوگا۔
اجلاس میں ایم ایم اے کے آئین اور منشور کی روشنی میں تنظیم سازی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ آج کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی اگر جماعت اسلامی کے رہنماوں نے رابطہ کیا تو اس پر غور کیا جائے گا۔ جنرل مشرف کا ساتھ دینے کے حوالے سے سوال پر مولانا نے کہا کہ کبھی حکومت کو اور کبھی ریاست کو مد نظر رکھ کر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شمالی وزیرستان آپریشن کے خلاف ہیں اور یہ طے شدہ نظریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد میں بھی کسی بھی نئے آپریشن پر قدغن لگائی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکی فوجیوں نے 3 گولیاں ماری اس کا گردہ ضائع ہوگیا لیکن اس کی کسی نے مذمت نہیں کی۔
ہم ہر ظلم کے خلاف ہیں چاہے وہ ملالہ پر ہو یا عافیہ پر ہم سب کی مذمت کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں حکومت نے قومی اتفاق رائے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو منہ کی کھانا پڑے گی۔ طالبان غلط کام کرتے ہیں تو اسے اچھالا جاتا ہے جبکہ کراچی میں روزانہ دس قتل ہورہے ہیں اس پر کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، پروفیسر ساجد میر اور عبدالرحیم نقش بندی اور دیگر رہنماں نے شرکت کی۔