اسماعیلی،قادیانی،صیہونی،امریکی اور انکے پاکستانی حواریوں و دیگرمُلک دشمن نام نہاد رہنمائوں کی مشاورتوں اور میٹنگوں کے بعد طے پاگیا کہ مشرف کو پاکستان بھیجا جائیگا۔(شائدطے شدہ پروگرام کے مطابق جلد نہ آ سکے )مشرف نے یہودی رسالے جو کہ اسرائیل سے نکلتا ہے کو انٹرویو دیا اور کُھل کر اسرائیل کی پالیسیوں کی حمائیت کی اور اسرائیل کو فوری تسلیم کرنے کا اسلیئے کہا کہ بقول اُسکے اسطرح امریکہ پاکستان پر اور دراصل خود اس پر مزید “راضی”ہو جائے گا۔اب امریکی اسرائیلی و صیہونی لابیوں کے مشترکہ مفادات کا محافظ مشرف خالصتاََ اُنکا ایجنٹ بن کر پاکستان میںآ کرسیاسی قلابازیاں کھائے گا۔یہودی بستیوں کے قیام اور انکے جائزہونے کی وکالت اور انکے “برحق” ہونے پر دلائل دے گا۔ مال متال مسلمان مجاہدوں کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کرنے،ایک فون کال پر پاکستان کو ذلت آمیز طریقے سے “لم لیٹ”کر ڈالنے کی بنا پر بہت کمایا ہوااُسکے پاس جمع ہے۔بیرون ممالک ان گنت فلیٹس اور بنکوںمیں رقوم کے انبار موجود ہیں اور وہ ان رقوم سے پاکستانی عوام کے ضمیرخریدنے کا ارادہ لیکر وارد ہو گا۔کیا کسی بیرونی ملک خصوصاََاسرائیلی ٹائوٹ کو بھی یہاں سیاست کرنے کی اجازت مل سکتی ہے؟آئین پاکستان کی رو سے تو کسی ایسی سیاسی پارٹی کو رجسٹرڈہی نہیں کیا جا سکتا جس کے غلیظ سامراجی صیہونی ممالک یا براہِ راست اسرائیل کے ساتھ کھلم کھلاتعلقات ہی ہوںبلکہ یہ تو انکا تنخواہ دارایجنٹ بھی ہے عالم اسلام کا اسرائیل کو تسلیم کرنے پر بالکل مختلف موقف ہے(ہائے مسلمانوں کا کعبہ اولین بیت المقدس جسے یہودی پائوں تلے روند رہے ہیں)مگر نام نہاد نام کے مسلمان اور اصلاََ قادیانی،اسماعیلی نواز مشرف کا مئو قف کچھ اور ہے یہودو سامراج نواز مشرف نے اپنے دورِ اقتدار میںپاکستان کے بڑے بنک حبیب بنک جسکی مالیت کم ازکم 400بلین روپے تھی پاکستان کے غریب ترین شخص اسماعیلیوں کے “عظیم رہنما آغا خان”کو صرف10بلین میں بیچ ڈالا تھا اور ملیر میں 400ایکڑ اراضی مفت الاٹ کر دی تھی اب اگر مشرف چترال (جہاں دنیا بھر سے اسمائیلیوں (آغا خانیوں)کو عرصہ دراز سے جمع کر کے آباد کیا جاتا رہا ہے اور کبھی انھی شمالی علاقہ جات میں آغا خاں اپنی ریاست بنانے کے خواب بھی دیکھتا رہا ہے)سے الیکشن میں حصہ لینا چاہتا ہے تو وہ “حق بجانب” ہے وہ اسمائیلیوںاین آر او سے مفاد اُٹھانے والی سیاسی پارٹیوںپی پی پی اور ایم کیو ایم کا پسندیدہ حمایت یا فتہ امیدوار ہی ہو گانہ جانے انکا مذہب ہی اختیار نہ کر لیا ہوکہ ایسے ایجنٹوں سے کوئی بات بھی بعید نہیں ہوتی اور میر جعفروں اور میر صادقوں کا مذہب سے کیا واسطہ؟اب تو پی پی پی کے جیالے بھی دَولے شاہ کے چوہے بنتے جا رہے ہیںاور بلاول بھٹو کی جگہ آصفہ کو آگے لایا جا رہا ہے زرداری صاحب باقاعدہ بیرونی ممالک کے ایجنٹوں سے باقاعدہ مشاورت کے بعد ہی ایسا کرتے ہیںاور ایسی مختلف اقسام کے لوگوں نے صدارتی محل کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔کیا جمہوریت میںایسے ہی لیڈر شپ منتقل ہوتی ہے؟جیو ٹی وی پر حالیہ انٹرویو میںمحترم صدر صاحب نے تمام “جائز طور پر کمائی گئی”رقوم جو باہر منتقل کر ڈالی تھیںانکا ملبہ بینظیر بھٹوصاحبہ پر ڈال دیا ہے جس سے یہ تاثر اُبھارنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے کہ یہ سارا” نیک مال” محترمہ کا تھااس سے بڑا جھوٹ اس صدی میںاور کوئی شخص نہیں بول سکتا اس طرح سے سوئس بنکوں میںجمع رقوم پر سپریم کورٹ کے احکامات پر بالکل عمل نہ کرنازرداری کا مال ہڑپ کرنے کے اصل حربے ہیں غریب عوام اور غریب ملک سے لوٹا ہوا سرمایہ واپس پاکستانی بنکوں میںجمع نہ کروایا گیاتو اب کی باراگر محترم صدرصاحب گرفتار ہوئے تو اصل اڈیالہ جیل میں رکھے جائیںگے نہ کہ پہلے کی طرح سول ہسپتال کے فائیوسٹار سُوٹ ٹائپ ہوٹلوںیا پمز میں ،ساری دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ محترمہ کے جلوس پر دونوں بم بلاسٹ موساد نے محترم وزیرِ داخلہ رحمان ملک کی ملی بھگت سے کیئے تھے یہ بھی سبھی جانتے ہیں کہ محترمہ کی فوتیگی کے بعد ان کی آخری خواہش بابر اعوان صاحب کے گھر میںملک صاحب اور زرداری صاحب کی ملی بھگت سے ہی تیا ر کی گئی تھی اسی لئیے بھٹو مرحوم کی پھانسی پر مٹھائیاں بانٹنے والے اعوان صاحب سینئیر نائب صدر اور ملک صاحب وزیر داخلہ ہیںجبکہ ان دونوں کا کبھی بھی پی پی سے زرہ برابر بھی تعلق نہ رہا ہے!سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے بعد بھی جیالے نہ جاگے گیلانی زرداری جیسے زَرداروں کا محاسبہ نہ کیا تو پھر ان کا کوئی نام لینے والا بھی نہ رہے گا۔خدایا پاک ملک کو بد بختوں سے بچا اور اللہ اکبر تحریک کو اس وقت تک مقتدر بنا کر رکھ تآنکہ ملک اسلامی فلاحی مملکت بن جائے۔ڈاکٹر میاں احسان باری