آسٹریا یورپ کا دل ہے جبکہ آسٹریا کا دل ،ویانا کہلاتا ہے -اور اہل علم جانتے ہیں کہ دلوں میں رہنا (گھر کرنا )کم کم لوگوں کا نصیب ہوتا ہے -مرحوم ابن انشا نے تحریر فرمایا – ترک افواج نے دو مرتبہ اس شہر کا محاصرہ کیا ،اگر پولینڈ کی حکومت اور فرانس کی فوج آسٹریا کی مدد کو نہ آتے تو آج جا بجا گرجوں کے میناروں کی جگہ مساجد کے مینار موجود ہوتے ، انشا مرحوم اگر زندہ ہوتے تو دیکھ لیتے آج یہاں مساجد کی تعداد دیدنی ہے – یہی نہیں مندروں ،گردواروں اور دیگر مزاہب کے لئے بھی عبادت گاہوں اور سماجی تقریبات کی اجازت اور سہولت موجود ہے –
آج میں بالخصوص اسلامی تناظر میں پاکستانیوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں ،ماہ صیام میں بھائی چارے اور محبت کی فضا مثالی رہی ،لوگ ذاتی چپقلش ،تلخی ،اور بحث برائے بحث کو یکسر فراموش کر کے ،عبادت میں مشغول رہے -مساجد میں نمازی حضرات نے رب کائنات کی طرف سے رحمتوں والے اس مہینے میں جی بھر کے عبادت کی – نماز تراویح کے ایمان افروز مناظر علمائے کرام کا درس ،ذکر نبوی روح پرور رہا – جی قارین، سبحان اللہ اس شہر میں خواتین ،مرد اور بچیاپنے دین اور پاکستانی پس منظر (ورثہ )سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں -جیسا کے میں نے کہا یہاں دین سے لگاو از حد ہے اسی طرح ادبی ،سماجی اور دیگر تقریبات کا بھی ہم پاکستانیوں کو پورا ادرک ہے -کرکٹ میچ ہو یا گرل پارٹی کوئی سٹیج ڈرامہ ہو یا شادی کی تقریب آپ کو رنگ پورے دیکھنے کو ملیں گے -افطار ڈینر ہو یہ عید ملن پارٹی گھما گہمی اور اخلاص اپنے پورے عروج پر میلیں گے –
India, Pakistan
ہم پاکستانی بھارتی ہدایت کار اور فلم ساز گلزار کی طرح ملک اور دیس کے درمیان تفریق کو سمجھتے ہیں -ہم ایشیائی لوگوں کا یہ خاصا ہے کہ ، دل لگا لیتے ہیں اہل دل وطن کوئی بھی ہو پھول کو کھلنے سے مطلب ہے چمن کوئی بھی ہو آسٹریا میں سیاسی جماعتوں اور حکومت نے ہمیشہ ہی کھلے دلوں کے ساتھ مثبت سوچ رکھنے والے غیر ملکیوں کو سر آنکھوں پر بٹھایا ہے- اس لئے قدیم تاریخ سے تادم تحریر از قسم میساخ لکھنوکی ضرورت نہیں پڑی-دنیا بھر میں رزق کی تلاش میں نکلے جلاوطنوں کو میرا مشورہ ہے۔ جس زمیں پر رہیں اسے اپنا سمجھ کر رہیں ،وہی زمیں آپ کے لئے پھول اور گندم اپنا سین چیرکر پیدا کرے گی – رابندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا ،ٹھوکر زمیں سے گرد پیدا کر سکتی ہے اناج نہیں -جو مٹی آپ کا پیٹ پلل رہی ہے وہی آپ کی جان ہے – تحریر محمد اکرم باجوہ