اسلام آباد : (جیو ڈیسک) میمو گیٹ کے تحقیقاتی کمیشن نے سابق آئی ایس آئی چیف، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ احمد شجاع پاشا کو بطور گواہ بلوانے کی ایک درخواست مسترد کر دی ہے، کمیشن نے خفیہ سفارتی فنڈز کے استعمال پر حسین حقانی کے تحریری جواب پر عدم اطیمنان کا اظہار بھی کر دیا ہے۔ میمو کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں جسٹس فائز عیسی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کا پہلا سیشن ان کیمرا ہوا، اس میں دفترخارجہ کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس نے حسین حقانی پر گزشتہ برس خفیہ فنڈز کے استعمال الزام سے اور دیگر امور پر بریفنگ دی، پھر کھلے کمرے کا اجلاس ہوا تو حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے کمیشن کارروائی کا ویڈیو ریکارڈ لینے کی درخواست کی، اس کی منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے مخالفت کی اور کہا کہ حقانی تو کمیشن کی پیروی نہیں کر رہے اور عدالتوں کو نظریاتی کہہ رہے ہیں۔
زاہد بخاری نے کہا کہ سفارتخانے کے سیکریٹ فنڈ کے استعمال سے متعلق درکار تفصیلات کمیشن کو دیں تو کمیشن نے کہا کہ یہ تو محض کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے پانچ ہزار ڈالر سے زائد کی درکار تفصیلات تو دی ہی نہیں گئی ہیں۔ کمیشن میں آج فریقین کے وکلاء مصطفےٰ رمدے اور زاہد بخاری کے درمیان آج کڑی تکرار اور تنقید بھی ہوئی۔ کمیشن نے لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ احمد شجاع پاشا کو بطور گواہ بلوانے کیلئے بیرسٹر ظفر اللہ کی درخواست مسترد کر دی، کمیشن نے رہنماء پیپلز پارٹی راجا ریاض کی ایک درخواست کو بھی عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دیا۔