میمواسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز کمیشن کے سامنے پیش ہو گئے ۔ انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے لندن سے بیان ریکارڈ کرایا اور حقانی سے رابطوں کیلئے استعمال فون کے بل بھی پیش کر دیئے ۔ میمو کمیشن نے منصور اعجاز کو تین روز تک لندن میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کارروائی کل تک ملتوی کر دی۔
لندن کے ہائی کمیشن سے وڈیو لنک کے ذریعے منصور اعجاز نے اپنا بیان حلفی دیا۔ جسٹس فائز عیسی نے ان سے حلف لیا جس میں منصور اعجاز نے کہا کہ وہ جو بیان دے رہے ہیں اور شواہد پیش کررہے ہیں وہ درست ہیں ۔ کمیشن کے سوال پر منصوراعجاز نے کہا کہ وہ اردو نہیں بول سکتے ۔ منصور اعجاز نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا میں پیدا ہوئے ۔ ان کی پہلی وفاداری امریکا کے ساتھ ہے۔ انہوں نے دو ہزار پانچ میں پاکستان کا دورہ کیا۔جنرل مشرف سے تفصیلی ملاقات دوہزارپانچ یا چھ میں لندن میں ہوئی۔ جنرل احسان سے ملاقات ان کے ڈی جی آئی ایس آئی بننے سے پہلے ہوئی تھی۔
منصور اعجاز نے بتایا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ان کا دس سال سے رابطہ ہے۔ ان کا کہنا تھا جو بیان حلفی جمع کرایا اسے ہی زبانی بیان سمجھا جائے۔انہوں نے بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا سے ان کی درخواست پر ملاقات ہوئی جو آئی ایس آئی کے ایک افسر کے ذریعے طے پائی ۔ شجاع پاشا جاننا چاہتے تھے، حقانی سے کس نوعیت کے تعلقات ہیں۔ انھوں نے میمو کے بارے میں بتایا کہ حسین حقانی نے پریشانی میں کہہ دیا تھا جنرل کیانی تک پیغام پہنچانا ہیکہ پاکستان میں 71 جیسے حالات ہیں۔ پیغام ایڈمرل مائیک مولن کو دیا جائے جو زبانی ہونا چاہئے اور اس لئے شناخت ظاہر نہیں ہونی چاہئے۔
میمو کمیشن نے منصوراعجاز کو ہدایت کی گئی کہ بیان میں ریمارکس پاس نہ کریں۔ منصور اعجازنے مزید بتایا کہ جنرل جیمزنے کہاوہ زبانی پیغام نہیں پہنچائیں گے ، جو چیزیں ہیں تحریری شکل میں دیں، جنرل جیمز کے مطالبے کے بعدمیمو کا مسودہ تیار کیا گیا، جو حسین حقانی کے کہنے پر تیار کیا۔ حقانی نے نئی سیکیورٹی کونسل بنانے کی بھی تجویز دی تھی اور سیکیورٹی مشیر کیلئے جہانگیر کرامت اورمحمود درانی کا نام تجویز کیا گیا۔ حسین حقانی نے بتایا میمو صدرزرداری کی ہدایت پر تیار کر رہا ہوں۔ منصور اعجاز کے ہاتھ سے لکھے گئے نوٹ پر زاہد بخاری نے اعتراض کیا اور کہا یہ نوٹ خودساختہ ہیں، عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکتے۔
حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے کہا کہ وہ فرانزک تجزیے تک جرح نہیں کریں گے، وہ لندن جانا چاہتے ہیں اس کے لیے وقت دیا جائے،جس پر نواز شریف کے وکیل نے درخواست کی کاپی فراہم کرنے کی اپیل کی۔ منصوراعجاز نے رابطوں سے متعلق فون کاتین صفحات پر مشتمل بل بھی سیکریٹری کمیشن کو پیش کیا۔ میمو کمیشن نے منصور اعجاز کو تین روز تک لندن میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کارروائی ملتوی کر دی۔ منصور اعجاز نے بھی اپنی حاضری یقینی بنانے پر رضامندی ظاہر کی۔
اس سے پہلے ہائی کمیشن پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت میں منصور اعجاز کا کہنا تھا کہ وہ گھبرائے ہوئے نہیں ہیں۔ وہ میمو کمیشن میں بیان دینے کا شدت سے انتظار کر رہے تھے۔