اسلام آباد: (جیو ڈیسک) میمو کمیشن نے وزارت خارجہ سے حسین حقانی کا بطور سفیر معاہدہ طلب کر لیا۔ آئندہ سماعت پر حسین حقانی سے ہونے والی خط و کتابت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس فائز نے یاسین ملک کو سر بمہر لفافے میں بیان جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
سماعت کے آغاز پر کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے حسین حقانی کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ سابق سفیر کے وکیل زاہد بخاری نے کمیشن کو بتایا کہ ان کے مکل کو پاکستان میں خطرات لاحق ہیں ، اس لئے وہ یہاں آ کر بیان ریکارڈ نہیں کرا سکتے۔ جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیئے حسین حقانی کا بیان لندن میں ریکارڈ نہیں کیا جاسکتا وہ پاکستان آئیں۔ انھیں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم جاری کریں گے۔ کمیشن نے ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق جہانگیر ی سے استفسار کیا حسین حقانی نے اٹارنی جنرل آفس کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا حسین حقانی نے کسی خطرے سے آگاہ نہیں۔
کشمیری حریت رہنما یاسین ملک بھی میمو کمیشن میں بیان ریکارڈ کرانے کیلئے پیش ہوئے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کمیشن سے درخواست کی یاسین ملک کو میمو کمیشن میں فریق نہ بنایا جائے۔ یاسین ملک نے کہا منصور اعجاز کے الزامات کا دفاع کرنے کا موقع دے، جسٹس فائز عیسی نے یاسین ملک کو سر بمہر لفافے میں بیان جمع کرانے کی ہدایت کی۔
یاسین ملک نے کہا کشمیری رہنما عبدالاحد گرو کے خلاف متنازع بیان آئے تھے جس کے بعد انہیں قتل کردیا گیا۔ کیا ضمانت ہے انہیں بھی اس الزام کے بعد قتل نہ کر دیا جائے۔ یاسین ملک نے بتایا ان کے پاس میمو سے متعلق معلومات ہیں جو کمیشن کو بتانا چاہتے ہیں۔ درخواست گزار ریٹائرڈ لیفٹینٹ جنرل عبدالقادر کے وکیل نے استدعا کی حکم عدولی پر حسین حقانی کے خلاف ریڈوارنٹ جاری کئے جائیں۔
زاہد بخاری نے کہا کمیشن حقانی کے بیان کے علاوہ کارروائی جاری رکھے۔ انہوں نے آپشنز دئیے جس کے مطابق کمیشن سپریم کورٹ کے حکم کا انتظار کرے یا اب تک ریکارڈ پر آنے والے ثبوت پر فیصلہ کیا جائے۔ جسٹس فائز عیسی نے سیکرٹری خارجہ، ڈی جی امریکن افئیرز اور دو ہزار گیارہ میں حسین حقانی سے ہونے والی خط و کتابت آئندہ سماعت پر طلب کر لی۔