اسلام آباد(جیوڈیسک)میمو کیس کی سماعت کے دوران حسین حقانی کا دوسرا خط سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔ حسین حقانی نے ایک بار پھر پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس کہتے ہیں حسین حقانی کو بلانے کیلئے جبری طریقہ استعمال کرنا پڑے گا۔
سپریم کورٹ میں میمو گیٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی گئی ۔ دوران سماعت حسین حقانی کا نیا خط عدالت میں پیش کیا گیا ۔ خط میں حسین حقانی نے اپنی جان کو لاحق خطرات کا ذکر کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان آنے سے انکار کیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں خطرات کا علم نہیں ہم حاضری سے متعلق حکم پر عمل چاہتے ہیں۔ ہم ہر حال میں حسین حقانی کو بلانا چاہتے ہیں۔
بلانے کے لیے جبری طریقہ استعمال کرنا پڑے گا۔ حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے اس موقع پر کہا کہ وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ تحقیقات کریں کہ میرے موکل کو کون دھمکیاں دے رہا ہے۔
حسین حقانی مفرور نہیں ہیں صرف خطرات کے پیش نظر نہیں آرہے۔ چیف جسٹس افتخار چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر حال میں حسین حقانی کو بلانا چاہتے ہیں ۔ بلانے کے لیے جبری طریقہ استعمال کرنا پڑے گا۔ اس موقع پر عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ آپ جو مرضی طریقہ استعمال کر لیں میں ذاتی طور پر حسین حقانی کو واپس نہیں لا سکتی۔