شیاپاس 🙁 جیو ڈیسک) علم بشریات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے جنوبی صوبے شیاپاس کے ایک غار میں ملنے والے ایک سو سڑسٹھ انسانی ڈھانچے عہد قدیم کے قبرستان کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ نیشنل اینتھروپولوجی انسٹیٹیوٹ نے کہا ہے کہ ان انسانی باقیات کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ یہ آٹھویں صدی عیسوی کے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ غار میں پائے جانے والے برتنوں کی جانچ سے یہ معلومات فراہم ہو سکیں گی کہ آیا یہ برتن ان لوگوں سے تعلق رکھتے تھے جو وہاں دفن تھے۔ اس سے پہلے یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ ان لوگوں کی لاشیں ہو سکتی ہیں جو پڑوسی ملک گوئٹے مالا میں کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کا شکار ہوئے۔
گوئٹے مالا کی سرحد سے بیس کلو میٹر دور کسانوں کو یہ انسانی باقیات نووو اوجو دی اگوا کے مویشی خانہ کے پاس ایک غار میں ملی اور انہوں نے اس بارے میں حکام کو مطلع کیا۔ ابتدائی تحقیق سے اس بات کا اشارہ ملا کہ یہ انسانی ڈھانچے پچاس سال قدیم ہو سکتے ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ انسانی باقیات سنہ انیس سو ساٹھ اور سنہ انیس سو چھیانوے کے دوران گوئٹے مالا کی عوامی بغاوت کے شکار لوگوں کی ہو سکتی ہیں۔
فارنسک ماہرین کا خیال ہے کہ کھوپڑی میں بگاڑ کے نشان سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈھانچے ہزار یا اس سے زیادہ سال قبل یہاں بسنے والی آبادی کے ہو سکتے ہیں۔ علم بشریات کے ماہرین ان انسانی باقیات پر مزید تحقیق کر رہے جس سے ان کی جنس، عمر اور نسلی بناوٹ کے بارے میں پتہ لگایا جا سکے گا۔