میں روزے سے ہوں

ramzan

ramzan

مجھ سے مت کر یارکچھ گفتار میں روزے سے ہوں
ہو نہ جائے تجھ سے بھی تکرار میں روزے سے ہوں
ہر کسی سے کرب کا اظہار میں روزے سے ہوں
دو کسی اخبار کو یہ تار میں روزے سے ہوں
میرا روزہ ایک بڑا احسان ھے لوگوں کے سر
مجھ کو ڈالو موتیے کے ھار میں روزے سے ہوں
میں نے ھر فائل کی عمچی پر یہ مصرع لکھ دیا
کام ہو سکتا نہیں سرکار میں روزے سے ہوں
اے میری بیوی میرے رستے سے کچھ کترا کے چل
اے میرے بچے ذرا ہشیار میں روزے سے ہوں
شام کو بہر زیارت آتو سکتا ہوں مگر
نوٹ کر لیں دوست رشتہ دار میں روزے سے ہوں
تو یہ کہتا ھے لحن تر کوئی تازہ غزل
میں یہ کھتا ھوں کہ برخردار میں روزے سے ھوں

سید ضمیر جعفری