مجھ سے مت کر یارکچھ گفتار میں روزے سے ہوں ہو نہ جائے تجھ سے بھی تکرار میں روزے سے ہوں ہر کسی سے کرب کا اظہار میں روزے سے ہوں دو کسی اخبار کو یہ تار میں روزے سے ہوں میرا روزہ ایک بڑا احسان ھے لوگوں کے سر مجھ کو ڈالو موتیے کے ھار میں روزے سے ہوں میں نے ھر فائل کی عمچی پر یہ مصرع لکھ دیا کام ہو سکتا نہیں سرکار میں روزے سے ہوں اے میری بیوی میرے رستے سے کچھ کترا کے چل اے میرے بچے ذرا ہشیار میں روزے سے ہوں شام کو بہر زیارت آتو سکتا ہوں مگر نوٹ کر لیں دوست رشتہ دار میں روزے سے ہوں تو یہ کہتا ھے لحن تر کوئی تازہ غزل میں یہ کھتا ھوں کہ برخردار میں روزے سے ھوں