حکومت کی طرف سے پاکستانی عوام کو نئے سال کا تحفہ گیس کی قیمت میں 7 روپے سے38 روپے تک اضافہ مبارک ہو جبکہ بیمار گھریلو صارفین کو12.28 کا حفاظتی ٹیکہ بھی لگا دیا گیا ، مساجد ، امام بارگاہوں و دیگر مذہبی مقامات کا ٹیرف بھی گھریلو صارفین کے برابرکردیا گیا ، انفراسٹرکچر ٹیکس میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا جبکہ کھاد کے کارخانوں کے لئے گیس بطور خام استعمال کئے جانے پر سات روپے 14روپے اضافہ کیا گیا ، نئی قیمت 123روپے 41 پیسے ہو گی۔ کمرشل صارفین کے لئے گیس 36 روپے 83 پیسے مہنگی ہو گئی ہے اور نئی قیمت636 روپے 83 پیسے مقرر کی گئی ہے ، صنعتوں کے لئے گیس 28 روپے مقرر و گی۔ سی این جی اسٹیشنز کے لئے گیس کی قیمت میں37روپے97پیسے اضافہ کیا گیا ہے نئی قیمت 656روپے 52پیسے مقرر کی گئی ہے ، اسی طرح نجی و سرکاری بجلی گھروں کے لئے گیس کی قیمت میں 28روپے23 پیسے اضافہ کیا گیا ہے اور نئی قیمت488 روپے23پیسے مقرر کی گئی ہے ، گیس کی نئی قیمتوں میں انفراسٹرکچر ٹیکس میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا۔
حکومت کے گزشتہ چارسالوں کی طرح 2012بھی پاکستان کے عوام کی زندگیوں میں محرومیوں کے سواء کچھ نہیں لا سکا حکومت کی جانب سے عوام پر بار بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا بم چلایا جاتا رہا اور ضروریات زندگی کی قیمتو ںمیں صرف ایک سال کے دوران 22.5فیصد اضافہ ہواجس سے غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسرکرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا کمزورخارجہ اورداخلہ پالیسیوں کی وجہ سے عوام کو معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ اپنی عزت اور جان ومال کے تحفظ کے حوالے سے بھی زیادہ مسائل کا سامنا رہا دہشتگردی کے جن کو قابو میں لانے کیلئے پارلیمانی قراردادوں پر عمل درآمد نہ کیا گیا جس کی وجہ سے ڈرون حملوں ، ٹارگٹ کلنگ سے قتل و غارت گری اور قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع پہلے سے کہیں زیادہ ہوا اورسینکڑوں گھروں کے چراغ بجھا دیئے گئے جن کے لواحقین کو پوچھا تک نہ گیا 2012ء میں حکمرانوں کی عدم توجہی اورکرپشن کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رخ کرنا بھی چھوڑدیا اورجو تھوڑے بہت گزشتہ ادوار سے موجود تھے انکی بڑی تعداد اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور ہو گئے۔
Dollars
ملک میں جاری توانائی بحران کی وجہ سے نجی شعبہ سے 40 ارب سے زائد کا سرمایہ پاکستان سے دوسرے چھوٹے ممالک میں منتقل کیا گیا لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہ رینگی ،سرمایہ کاروں کو واپس لانا تو درکنار ملک میں موجود سرمایہ کاروں کو اپنا کاروبار جاری رکھنے کیلئے کوئی پالیسی تک نہ بنائی جاسکی جبکہ اس سے بڑا ستم کیا ہو سکتا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن اور بینکنگ کے شعبے سے بھی اربوں ڈالرز کا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر دیا گیا جس سے پڑھے لکھے لوگوں کی بڑی تعداد روزگار سے محروم ہو گئی 2013ء میں ایک بار پھر عوام بہتری کی امید لگائے بیٹھے ہیں مگر بدقسمتی سے بعض عناصر ان انتخابات اور پوری جموری عمل کو بھی مشکوک کر دینے کے درپے ہیں۔
نئے عیسوی سال میں بروقت ، آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد عوام کے لئے خوشحالی اور خوشیاں لائے گا نئے سال کے آغاز کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم معاشرے سے فرقہ واریت، عدم برداشت اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متحد ہو کر پاکستان کو امن و آشتی کا گہوارہ بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیا سال اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ قوم کو پانچ سال کے انتظار کے بعد اپنے نئے نمائندے منتخب کرنے کا موقع مل رہا ہے ملک اور قوم کے لئے الیکشن 2013 انتہائی اہم ہیں۔
کیونکہ جمہوری معاشروں میں آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ہی مثبت تبدیلی اور ملک کے استحکام کی ضمانت ہوا کرتے ہیں۔ قوم مقررہ وقت پر الیکشن کے لئے پرعزم ہے اور الیکشن کا انعقاد انشاء اللہ ہر حال میں ہو گا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ مقررہ وقت پر آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات نئے سال کا عوام کے لئے بہترین تحفہ ہو گا۔
گذشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے اواری ہوٹل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ڈاکٹر طاہر القادری یا ان کی جماعت سے کوئی خطرہ نہیں ، ایم کیو ایم ہماری اتحادی ضرور ہیں لیکن وہ ہر کام دائرہ اختیار میں رہ کر کررہے ہیں اور ڈاکٹر طاہر القادری جو اصلاحات چاہتے ہیں اپنی تجاویز دیں لیکن آئین سے باہر کوئی کام نہ کریں۔