ناسا کے اہلکار نے امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ سنہ دو ہزار گیارہ میں ناسا کے کمپیوٹروں پر ہیکرز نے مکمل فعال دسترس حاصل کر لی تھی۔
پال کے مارٹن نے کہا کہ ہیکرز جیٹ پروپلژن لیبارٹری کے کمپیوٹروں تک رسائی حاصل کرنے کے بعد ان کو استعمال کرنے والے افراد کے اکاؤنٹس تک پہنچ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سائبر حملہ چین سے کیا گیا تھا جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ناسا نے اپنے ایک بیان میں کہا ’ناسا نے اپنے آئی ٹی نظام کو محفوظ بنانے کے لیے اہم پیش رفت کی ہے۔‘ سائبر سکیورٹی کے بارے میں پال مارٹن کا حلفیہ بیان کانگریس کی ہاؤس کمیٹی برائے سائنس، خلاء اور ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی برائے تحقیقات اور نگرانی کے پاس جمع کرا دیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں پال مارٹن نے اس بات کو واضح کیا ہے جس سے تحقیقات کرنے والے اہلکار یقین کر سکیں کہ اس حملے میں چین کا ایک انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) ایڈریس ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو نظام تک مکمل رسائی حاصل تھی اور وہ اس قابل تھے کہ حساس دستاویزات کی نقل کرسکیں، تراش خراش کر سکیں یا انہیں مِٹا سکیں یا ہیکنگ ٹولز اپ لوڈ کر کے صارفین کی معلومات چرا سکیں اور ناسا کے دیگر نظاموں تک پہنچ سکیں۔ پال مارٹن نے بیان میں کہا کہ سنہ دو ہزار دس اور گیارہ کے درمیان ناسا کی کمپیوٹر سکیورٹی کے نظام کو پانچ ہزار چار سو آٹھ حملوں کا سامنا رہا۔
تاہم ناسا نے بی بی سی کو بتایا ’کمپیوٹر کے ڈیٹا کی چوری کے باوجود بین الاقوامی خلائی سٹیشن کا آپریشن کسی بھی لمحے متاثر نہیں ہوا۔‘
پال مارٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ ناسا اپنے کمپیوٹر کے نظام کی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے مزید پیش رفت کر رہا ہے۔ کانگریس کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ پال بران نے اس کارروائی کی آن لائن رپورٹ میں کہا ’اس پیش رفت کے باوجود ناسا کی سکیورٹی کو مسلسل خطرات لاحق ہیں جن کی ہیئت تبدیلی ہو رہی ہے۔ جب تک ناسا اپنے ڈیٹا، نظام اور آپریشن کو محفوظ بنانے کے لیے مسلسل تبدیلی نہیں کرتا رہے گا اُس وقت تک اسے خطرات لاحق رہیں گے۔‘