نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالی عنہا سے شادی کرنے کے بعد عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے شادی کی ، اورصرف عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ہی کنواری تھیں جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی اور جب ان سے ازداوجی تعلقات قائم کیے توعائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی عمر نوبرس تھی ۔ اورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے فضائل میں یہ بھی ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے علاوہ ازواج مطہرات میں سے کسی اورکے لحاف میں وحی نازل نہیں ہوئی ، اورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوسب بیویوں سے زیادہ محبوب تھیں ، ان کی برات ساتوں آسمانوں سے نازل ہوئی ۔
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے سب سےزیادہ فقیہ اورعلم رکھنے والے تھیں ، بلکہ مطلقاامت اسلامیہ کی عورتوں میں سب سے زیادہ فقیہ اورعلم رکھنے والی تھیں ، بڑے بڑے صحابہ کرام عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے رجوع کرتے اوران سے مسائل پوچھا کرتے تھے ۔
ان کی شادی کا قصہ یہ ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی وفات سے بہت زیادہ غمزدہ ہوئے اس لیے کہ وہ ان کی تائید اورمدد کیا کرتی تھیں ، اورہر معاملہ میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتی تھیں ، اسی لیے اس سال کو جس میں وہ فوت ہوئی اسےعام الحزن ( یعنی غموں کا سال ) کہا جاتا ہے ۔
پھران کے بعدنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ رضی اللہ تعالی عنہا سے شادی کرلی یہ بڑی عمر کی تھیں اورخوبصورت بھی نہیں تھیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے صرف غمواری کے لیے شادی کی تھی کیونکہ اس کا خاوند فوت ہوچکا تھا ، اوریہ مشرک قوم کے درمیان رہائش پذیر تھیں ۔
اس کے چارسال بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے شادی کی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچاس برس سے زیادہ تھی ، عائشہ رضی اللہ تعالی عہنا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شادی کرنے میں مندرجہ ذیل حکمتیں ہوسکتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے شادی کی خواب دیکھی تھی ، صحیح بخاری میں حدیث مروی ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالی بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا :
( خواب میں مجھے تو دوبار دکھائی گئی تھی ، میں نے تجھے ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئی دیکھا ، کہا گیا کہ یہ تیری بیوی ہے جب میں کپڑا ہٹاتا ہوں تو دیکھا کہ تو ہے ، میں نے کہا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے توپھر اللہ اسے پورا کرے گا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3682 ) ۔
اورکیا یہ اپنے ظاہر پر نبوت کی خواب ہے یا اس کی کوئی تاویل ہوگی علماء کرام کے مابیں اس میں اختلاف ہے ، جسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری میں ذکر کیا ہے ۔ دیکھیں فتح الباری
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بچپن میں جوذھانت اورسمجھداری کی علامات اورنشانیاں دیکھیں تواس بنا پران سے شادی کرنا پسند فرمائی تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال اوراقوال کودوسروں کی بنسبت صحیح اوربہتر طریقے سے نقل کرسکے ۔
اورپھر حیقیقتا ہوا بھی ایسے ہی جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بڑے بڑے صحابہ کرام کے لیے مرجع بن گئی اورصحابہ کرام اپنے احکام اورہرمعاملہ کے بارہ میں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے رجوع کیا کرتے اورپوچھا کرتے تھے ۔
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے والد ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ، کہ انہوں نے دعوت حق کے راستے میں جواذیتیں برداشت کی اوران پر صبر وتحمل سے کام لیا ، لھذا علی الاطلاق انبیاء کےبعد وہ سب لوگوں سے زیادہ پختہ ایمان والے اورسچے یقین والے تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی بھی شادیاں کی اگران میں نظر دوڑائی جائے توہم یہ دیکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں کم عمر بھی ہے اوربوڑھی بھی اورسخت قسم کے جھگڑالودشمن کی بیٹی بھی اورجگری اوردلی دوست کی بیٹی بھی ۔
ان میں ایسی بھی ہے جویتیموں کی پرورش بھی کرنے والی ہے ، اوران میں ایسی بھی ہے جونماز اورروزے کثرت سے رکھنے میں دوسروں سے ممتازہوتی ہے ۔۔۔ وہ سب انسانی افراد کے لیے نمونہ اورآئڈیل تھیں ، ان کے ذریعہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کوایک ایسی یکسو تشریع دی جس میں بشریت کے ہرمعاملے اورکام سے تعامل اوربرتاؤ کی کیفیت بیان کی گئی ہے ۔