نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں
Posted on February 29, 2012 By Adeel Webmaster محسن بھوپالی
looking
نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں
بڑھا رہی ہیں نگاہوں کا حوصلہ آنکھیں
جو دل میں عکس ہے آنکھوں سے بھی وہ چھلکے گا
دل آئینہ ہے مگر دل کا آئینہ آنکھیں
وہ اک ستارا تھا جانے کہاں گرا ہو گا
خلا میں ڈھونڈ رہی ہیں نہ جانے کیا آنکھیں
قریب جاں دم خلوت مگر سرمحفل
ہیں اجنبی سے بھی بڑھ کر وہ آشنا آنکھیں
غم حیات نے فرصت نہ دی ٹھہرنے کی
پکارتی ہی رہیں مجھکو صدا آنکھیں
تباہیوں کا کسی نے اگر سبب پوچھا
زبان حال نے بے ساختہ کہا آنکھیں
جھٹک چکا تھا میں گرد ملال چہرے سے
چھپا سکیں نہ مگر دل کا ماجرا آنکھیں
یہ اس کا طرز تخاطب بھی خوب ہے محسن
رکا رکا سا تبسم خفا خفا آنکھیں
محسن بھوپالی