اسلام آباد : (جیو ڈیسک)پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچویں بجٹ میں انکم ٹیکس میں نمایاں چھوٹ کے ساتھ ٹیکسوں کی شرح میں کمی اور رعایت کا اعلان کیا ہے۔موجودہ حکومت نے اپنے پانچویں بجٹ میں عام انتخابات کو مد نظر رکھا ہے۔ نیا بجٹ بڑی حد تک عوام دوست قرار دیا جا سکتا ہے۔ حکومت نے تنخواہ دار طبقے کی سہولت کیلئے انکم ٹیکس کی بنیادی چھوٹ کی حد بڑھا کر چار لاکھ روپے سالانہ کر دی ہے۔ ٹیکس سلیبز کی تعداد بھی کم کر کے پانچ کر دی گئی ہے۔ ایک بڑی سہولت یہ ہے کہ چار لاکھ سے اوپر کی رقم پر ٹکس لاگو ہوگا۔ اب پینتیس ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر صرف ایک ہزار روپے سالانہ ٹیکس لیا جائے گا۔ بینکوں سے ایک دن میں پچاس ہزار روپے تک نکلوانے پر کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔
پاکستانی خوش ہو جائیں اب چائے کی پتی سستی ہو جائے گی۔ کیونکہ اس پر سیلز ٹیکس سولہ فیصد سے کم کر کے صرف پانچ فیصد کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے سیلز ٹیکس کی مختلف شرحوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔ تمام اشیاپر یکساں سولہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس نافذ کیا جا رہا ہے۔ بنولے کے تیل پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ پلاسٹک،خام کپڑے،اسپرے آلات پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔ اسٹیشنری کی تیاری میں استعمال ہونیوالے اٹھارہ اجزاپر کسٹمز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔ ادویہ سازی کیلئے ٹھائیس اشیاپر کسٹمز ڈیوٹی کم کر کے پانچ فیصد کر دی گئی۔ بیس لیوب آئل، لبریکنٹس ، فلٹر راڈز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔
خواتین خوش ہو جائیں اسکن کیئر مصنوعات پر بھی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔ سیمنٹ پرایف ای ڈی پانچ سو روپے سے کم کر کے چار سو روپے فی میٹرک ٹن کرنے کی تجویز ہے۔ مویشیوں کی انشورنس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔بیرون ملک سے پاکستان آنے والوں کا ایف ای ڈی سے مستثنی کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے کاروبار کے ٹرن اوور پر ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے کم کر کے اعشاریہ پانچ فیصد کر دیا ہے۔ مالک سے لیے گئے پانچ لاکھ روپے تک ذاتی قرضے پر انکم ٹیکس ختم کر دیا گیا۔ انٹرا گروپ قرضے پر منافع کی ادائیگی پر بھی ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔