لاہور (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم حمزہ شہباز شریف کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے ان کی گرفتاری کیلئے ماڈل ٹاؤن پہنچے تھے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف کی طلبی کا نوٹس سامنے لے آیا ہے۔ حمزہ شہباز کو نیب نے آج صبح 10 بجے طلب کر رکھا تھا لیکن وہ پیش نہ ہوئے جس کے بعد نیب کی ٹیم ان کی گرفتاری کے لئے ماڈل ٹاؤن پہنچی تھی۔
خیال رہے کہ نیب کی ٹیم آج حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے لاہور ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائشگاہ پر پہنچی تھی اور ان کے پاس گرفتاری کے وارنٹ موجود تھے لیکن سیکیورٹی گارڈز نے انھیں داخلے سے روک دیا۔ اس موقع پر نیب ٹیم اور سیکیورٹی گارڈز کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ لیگی کارکنوں نے گاڑیوں کا گھیراؤ کر کے نعرہ بازی کی۔ نیب کی ٹیم کچھ دیر تک شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر موجود رہی اور مزاحمت ہونے پر واپس چلی گئی۔
نیب اعلامیے کے مطابق حمزہ شہباز کے سکیورٹی گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا۔ نیب ٹیم کو باقاعدہ زدوکوب اور جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی گئی۔ نیب کے مطابق حمزہ شہباز کی گرفتار ی کے وارنٹ موجود تھے، نیب کو کسی ملزم کی گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا ضروری نہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی، نیب حمزہ شہباز کی گرفتاری عمل میں لائے گا۔ نیب کی قانونی کارروائی میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف بھی قانون حرکت میں آئے گا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے نیب ٹیم کے چھاپے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حفاظتی ضمانت حمزہ شہباز کے پاس موجود ہے، نیب انھیں قانونی طور پر حراست میں نہیں لے سکتی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ گرفتاری وارنٹ کے ذریعے اور قانون کے مطابق ہوتی ہے۔ گیٹ پر دھاوا بول کر یا دیواریں پھلانگ کر گھروں میں داخل نہیں ہوتے۔ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے کہ ثبوت نہ ہونے کے بغیر گرفتاری نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے بتایا کہ نیب ٹیم کو لاہور ہائی کورٹ کا آرڈر دکھایا گیا، وہ وہاں ڈھائی گھنٹے بیٹھے، انھیں چائے پلائی گئی، تب نیب کی ٹیم واپس گئی۔