حزب اختلاف کی جماعتوں کا قومی سلامتی کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات سے متعلق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یکساں موقف اپنانے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماں کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ہوا ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت میں مولانا فضل الرحمن اور چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ حکومت سے دو ان کیمرہ اجلاسوں کے قراردادوں اور آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ضمانت طلب کی جائے گی جبکہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ موجودہ سفارشات پہلے پاس ہونے والے قراردادوں سے کس حد تک مطابقت رکھتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کی تجاویز کو تسلیم کیئے بغیر کوئی ایک تجویز پا س کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ پارلیمنٹ کا نہیں حکومتی فیصلہ ہوگا۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اپوزیشن کا مشترکہ لائحہ عمل پیر کے اجلاس میں سب کے سامنے آجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ کسی کی ناراضگی کو نہیں بلکہ ملکی مفاد اور قومی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنا ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ کھلے دل سے ایوان میں جائیں گے اور کسی کو بھی اجلاس ہائی جیک کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمن اور چوہدری نثار علی خان نے اربا ب غلام رحیم کی رکنیت ختم کرنے کو انتقامی کارروائی قراردیتے ہوئے اسے بدنیتی پر مبنی فیصلہ قراردیا۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ارباب غلام رحیم کی رکنیت ختم کرنے کے پیچھے خاص سازش ہے جبکہ بیسویں ترمیم کے موقع پر خورشید شاہ کی جانب سے زبانی یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ اربا ب غلام رحیم کو قائد حزب اختلا ف بنایا جائے گا۔