دفاعی کمیٹی کے فیصلے کے بعد نیٹو کو سپلائی پانچویں روز بھی معطل ہے۔ چمن میں ٹینکرز اور کنٹینرز کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔ جبکہ علاقے میں بارش کے بعد سردی بھی بڑھ گئی ہے۔ ادھر پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ پر بھی نیٹو کے سامان کی کلئیرنس بند کردی گئی ہے اور بندرگاہوں پر کنٹینرز جمع ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی جانب نیٹو افواج کی سپلائی بند کرنے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں ہزاروں مال بردار گاڑیاں کھڑی کر دی گئی ہیں بندرگاہوں پر بھی کنٹینرز جمع ہونے شروع ہوگے ہیں۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے تمام آئل ٹینکر مالکان کو بھی مطلع کردیا گیا ہے اور تیل فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بھی خطوط لکھ دیے گئے ہیں تاکہ وہ ٹینکروں کو تیل فراہم نہ کریں۔ کراچی سے تقریبا تیس فیصد ٹینکر کوئٹہ کے راستے چمن بارڈر عبور کرکے قندھار شہراورستر فیصد ٹینکر پشاور کے راستے لنڈی کوتل سے ہوتے ہوئے کابل، بگرام اور جلال آباد میں قائم اڈوں کو تیل فوجی سامان فراہم کرتے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ نیٹو کو تیل فراہم کرنا جان جوکھوں کا کام ہے اور ہر جگہ انھیں خطرات لاحق ہوتے ہیں اور وہ یہ کام صرف اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس روزگار کے دیگر ذرائع نہیں ہیں۔