پاکستانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور نیٹو سے رسد افغانستان لے جانے کے لئے کوئی معاہدہ نہیں، دس برس سے زبانی مفاہمت کے تحت ترسیل ہو رہی تھی۔ برطانوی نشریاتی ادارے نیوزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ نیٹو رسد پر کوئی ٹیکس عائد ہے اور نہ ہی اسٹوریج کاکوئی معاوضہ لیا جاتا ہے، تاہم پارلیمانی کمیٹی جو سفارشات تیار کر رہی ہے کہ امریکہ اور نیٹو کے لیے پاکستان سے جانے والے تیل پر بھی فی لیٹر ٹیکس لگایا جائے کیونکہ ان کے بقول پاکستان میں فی لیٹر ڈیزل پر بیس روپے سے زائد ٹیکس نافذ ہے۔ نیٹو سپلائی پر ٹیکس لگانے سے سرکاری خزانے کو اربوں روپے کی آمدن ہو گی۔ نیٹو، امریکہ اور اتحادی افواج رسد کے قافلوں کی حفاظت کے لیے چمن اور طورخم سرحدوں کے آس پاس رہنے والے قبائل کو نجی طور پر پیسے دیتے رہے لیکن حکومت کو ٹیکس نہیں دیا۔